جمعرات‬‮   30   اکتوبر‬‮   2025
 
 

پاکستان ثالث کی درخواست پر افغان طالبان سے مذاکرات دوبارہ شروع کرنے پر رضامند

       
مناظر: 331 | 30 Oct 2025  

پاکستان ثالث کی درخواست پر افغان طالبان سے مذاکرات دوبارہ شروع کرنے پر رضامند ہوگیا، مذاکراتی عمل کو جاری رکھ کر امن کو ایک اور موقع دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

پاکستان نے ثالث کی درخواست پر افغان طالبان سے مذاکرات دوبارہ شروع کرکے امن کو ایک اور موقع دینے کا فیصلہ کیا ہے، پاکستان وفد استنبول میں مزید قیام کرے گا۔

ذرائع کے مطابق افغانستان نے کالعدم ٹی ٹی پی کے جنگجوؤں کو ملک بدر کرنے کی تجویز دی ہے جس پر پاکستان نے ٹی ٹی پی کو افغانستان میں دہشت گرد تنظیم قرار دینے کا مطالبہ کیا ہے۔

پاکستان کا موقف ہے کہ افغان طالبان, کالعدم ٹی ٹی پی کو افغانستان میں دہشت گرد تنظیم اور اس کی کارروائیوں کو غیر شرعی قرار دیں، پاکستان نے مطالبہ کیا ہے کہ افغانستان دہشت گردوں کے خلاف قابلِ تصدیق اور مؤثر کارروائی کرے، ذرائع کے مطابق پاکستان کی تجویز پر افغان طالبان کی مشاورت کا عمل جاری ہے۔

واضح رہے کہ پاکستان اور افغانستان کے مابین قطر کے دارالحکومت دوحہ میں مذاکرات کے پہلے دور کے بعد عارضی جنگ بندی کا اعلان کیا گیا تھا جس کے بعد ترکیہ کے شہر استنبول میں مذاکرات کے 4 ادوار ہوئے تھے، تاہم گزشتہ روز وزیر اطلاعات عطا اللہ تارڑ نے مذاکرات کی ناکامی کا اعلان کرتے ہوئے دہشت گردوں کے خلاف کارروائیاں جاری رکھنے کا اعلان کیا تھا۔

وزیر اطلاعات نے بدھ کی صبح سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر کہا تھا کہ گزشتہ 4 روز مذاکرات میں افغان طالبان کے وفد نے پاکستان کے معقول و جائز مطالبے (قابلِ اعتبار اور فیصلہ کن کارروائی) سے کئی بار اتفاق کیا، پاکستان کی طرف سے کافی اور ناقابلِ تردید شواہد فراہم کیے گئے جو افغان طالبان اور میزبانوں نے تسلیم کیے، مگر افسوسناک طور پر افغان فریق نے کوئی یقین دہانی نہیں کروائی۔

انہوں نے مزید کہا کہ افغان فریق بنیادی مسئلے سے ہٹتا رہا اور گفتگو کے آغاز کی اصل وجہ سے رخ موڑتا رہا، کسی ذمہ داری کو قبول کرنے کے بجائے افغان طالبان نے الزام تراشی، توجہ ہٹانے اور بہانے بازی کا سہارا لیا، لہٰذا مذاکرات کسی قابلِ عمل حل تک پہنچنے میں ناکام رہے۔

وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا تھا کہ کابل کے ساتھ ایک معاہدہ طے ہونے والا تھا، مگر مذاکرات کے دوران افغان نمائندے کابل سے رابطے کے بعد پیچھے ہٹ گئے۔

وزیرِ دفاع نے کہا تھا کہ کابل سے ہدایات موصول ہونے کے بعد مذاکرات کار 4 یا 5 بار معاہدے سے اتفاق کرکے پیچھے ہٹ گئے۔

انہوں نے کہا کہ جب بھی ہم کسی معاہدے کے قریب پہنچے (خواہ پچھلے 4 دنوں میں یا پچھلے ہفتے) اور مذاکرات کاروں نے کابل کو رپورٹ کیا تو مداخلت ہوئی اور معاہدہ واپس لے لیا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ میرا خیال ہے مذاکرات سبوتاژ کیے گئے، ہمارے پاس ایک معاہدہ تھا، مگر پھر انہوں نے کابل کو فون کیا اور ڈیل سے پیچھے ہٹ گئے۔