ممبئی (نیوز ڈیسک ) انڈین ریاست مدھیہ پردیش میں مبینہ طور پر ایک مسلمان طالب علم کو ہندو لڑکی سے بات کرنے کے الزام میں انتہاپسندوں کی جانب سے تشدد کا نشانہ بنایا گیا ہے۔
انڈیا میں اقلیتوں پر حملوں سے متعلق ڈیٹا جمع کرنے والے ادارے ہندوتوا واچ کی جانب سے مسلمان نوجوان پر تشدد کی ویڈیو شیئر کرتے ہوئے یہ بھی بتایا گیا ہے کہ واقعہ کھنڈوا ضلع میں پیش آیا۔
ہندوتوا واچ کے مطابق ’مسلمان نوجوان ایک لڑکی سے کتابوں کے متعلق بات کر رہا تھا جب انتہاپسندوں کا ایک گروہ اسے سائیڈ پر لے گیا، تھپڑ مارے اور بانسوں کے ذریعے مارپیٹ کی۔
A Muslim student, who is doing Masters in Computer Science was talking to a girl about books when a group of extremists took him aside, slapped & brutally thrashed him with canes. #Stand_With_Oppressed_Kashmiris#PakistanWillEmerge#YouthOfPakistan pic.twitter.com/ZjAY7ir1qR
— Pyara Kashmir (@PyaraKashmir) January 18, 2023
اشوک سوائن نے ٹوئٹر پر شیئر کی گئی ویڈیو کے ساتھ لکھا کہ تشدد کا نشانہ بننے والا مسلم نوجوان کمپیوٹر سائنس میں ماسٹرز کر رہا ہے۔
کاشف ککوی کے ہینڈل سے واقعے کا پس منظر شیئر کرتے ہوئے لکھا گیا کہ ’ایس این کالج کے طالب علم شہباز اپنے گاؤں سے تعلق رکھنے والی ساتھی طالبہ سے گفتگو کر رہے تھے جب ہندو جاگران منچ کے لوگوں نے انہیں پکڑا اور گھیسیٹتے ہوئے ہمراہ لے گئے۔‘
شہباز پر تشدد کے واقعہ کی مزید بتاتے ہوئے انہوں نے لکھا کہ ’ملزمان نے مارپیٹ کے بعد شہباز کو دھمکایا کہ وہ کسی کو معاملے کا نہ بتائے اور دوسری جانب لڑکی اور اس کے اہلخانہ پر دباؤ ڈال کر ان سے ہراساں کیے جانے کی شکایت درج کروائی۔‘
متعدد ٹویپس نے نشاندہی کی کہ کھنڈوا کی کوتوالی پولیس نے شہباز کی مدعیت میں مقدمہ تو درج کر لیا ہے لیکن ملزمان کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی ہے۔
دوسری جانب شہباز نے واقعہ کی تفصیل بتاتے ہوئی کہا کہ ’انہوں نے میرا نام پوچھا، مجھے اغوا کیا اور تین گھنٹوں تک میگا مارٹ کی پارکنگ میں تشدد کا نشانہ بنایا۔ مجھے مجبور کیا گیا کہ نعرے لگاؤں اور میرے ساری رقم چھین لی۔‘
تین جنوری کو پیش آنے والے واقعے کی ویڈیو وائرل ہونے کے بعد مقامی مسلمانوں نے بھی پولیس سے مطالبہ کیا کہ ’تشدد کرنے والے ویڈیو میں واضح ہیں ان کے خلاف فوری کارروائی کی جائے۔ اس طرح کرنے والے ہمارے علاقے کا نام بدنام کر رہے ہیں۔‘