نیویارک:امریکی شہر نیویارک سٹی کی میئر شپ کے لیے ہونے والے انتخابات میں ڈیموکریٹک سوشلسٹ مسلمان امیدوار ظہران ممدانی نے میدان مار لیا۔
امریکی تاریخ میں پہلی مرتبہ کم عمر اور کسی مسلمان امیدوار نے یہ عہدہ حاصل کیا ہے، 34 سالہ ظہران ممدانی نے اب تک موصول ہونے والے نتائج کے مطابق 49.6 فی صد ووٹ حاصل کیے، ان کے حریف سابق نیویارک گورنر اینڈریو کوومو نے 41.6 فی صد ووٹ حاصل کیے۔
کوومو کو بھی کرٹس سلوا کی موجودگی سے نقصان پہنچا، جو ممدانی اور کوومو سے پیچھے رہنے کے باوجود دو ہندسوں میں ووٹ حاصل کرتے رہے، جس سے ممدانی کو ممکنہ طور پر فائدہ ہوا۔
نیو یارک سٹی کی میئرشپ کے لیے ظہران ممدانی کی جیت کی اطلاع ڈیسک ایچ کیو نے دی۔
ممدانی نے اپنے انتخابی منشور میں کرایوں کو منجمد کرنے، شہر کے زیرِ انتظام گروسری اسٹورز قائم کرنے اور بسوں کو مفت کرنے جیسے وعدے کیے ہیں، جس کے بعد وہ ترقی پسند حلقوں میں ایک آئیکن بن گئے ہیں۔
ممدانی نے اسرائیل پر غزہ میں نسل کشی کا الزام عائد کیا اور کہا کہ اگر اسرائیلی وزیر اعظم بن یامین نیتن یاہو نیو یارک آئے تو ان کے خلاف گرفتاری کے وارنٹ جاری کیے جائیں۔
سابق گورنر کوومو نے ریاست اور اس کے باہر کے اہم ڈیموکریٹس سے حمایت حاصل کی تھی اور انہیں ایک مضبوط حریف سمجھا جا رہا تھا، لیکن ان پر جنسی ہراسانی کے الزامات اور کووڈ-19 کے دوران نرسنگ ہومز میں ہونے والی اموات پر مبینہ بد انتظامی کے الزامات کے سبب ان کی مہم متاثر ہوئی۔
امریکہ کے ریاستی اور مقامی انتخابات میں لاکھوں افراد نے ووٹ ڈالا اور 1969 کے بعد پہلی مرتبہ 2 ملین سے زائد افراد نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا۔
ورجینیا میں، ڈیموکریٹ ایبیگیل اسپینبرگر نے گورنر کے انتخابات میں ریپبلکن امیدوار ونسوم ارل-سیئرز کو شکست دی۔
واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے چند روز قبل دھمکی دی تھی کہ اگر ممدانی جو ایک ڈیموکریٹک سوشلسٹ ہیں، آزاد امیدوار اینڈریو کوومو اور ریپبلکن کرٹس سلوا کو شکست دے کر جیتتے ہیں تو وہ نیو یارک سٹی کی وفاقی فنڈنگ کو روک دیں گے۔
