ناصرمغل
پاک فوج کے سربراہ جنرل عاصم منیر نے پہلے باضابطہ بیان میں روایتی دشمن بھارت کو براہ راست مخاطب کرتے ہوئے اسے ایک واضح، دوٹوک اور سخت پیغام دیاہے۔آرمی چیف نے لائن آف کنٹرول کے رکھ چکری سیکٹر کا دورہ کیا۔اس موقع پر، انٹرسروسز پبلک ریلیشنز (آئی ایس پی آر) کے مطابق، آرمی چیف کو لائن آف کنٹرول کی تازہ صورتحال اور فارمیشن کی آپریشنل تیاریوں پر بریفنگ دی گئی۔آئی ایس پی آر کے مطابق آرمی چیف نے افسروں اور جوانوں سے بات چیت کی اور ان کی پیشہ وارانہ قابلیت اور بلند حوصلے کو سراہا۔
اپنے خطاب میں آرمی چیف نے کہا کہ ہم نے گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر سے متعلق بھارتی قیادت کے حالیہ غیر ذمہ دارانہ بیانات کا نوٹس لیا ہے، پاکستان کی مسلح افواج وطن عزیز کے دفاع کیلئے ہمہ وقت تیار ہیں۔ دشمن کی کسی بھی مہم جوئی کا بھر پور جواب دیں گے، بھارت کبھی مذموم مقاصد میں کامیاب نہیں ہو گا۔ جنرل عاصم منیر کاکہناتھاکہ کسی بھی مس ایڈوینچر کا پوری قوت سے جواب دیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ دنیا اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق کشمیری عوام سے کیا گیا وعدہ پورا کرے۔چیف آف آرمی اسٹاف جنرل سید عاصم منیر نے دراصل کچھ عرصہ قبل بھارتی حکام کی جانب سے گلگت بلتستان اور آزاد جموں اور کشمیر پر قبضے کے حوالے سے متنازع بیان کا جواب دیتے ہوئے کہا ہے کہ پاک فوج دشمن کا مقابلہ کرنے کے لیے ’ہمہ وقت‘ تیار ہے۔ نئے آرمی چیف نے بھارتی عہدیدار کے بیانات پر ردعمل دیا ہے۔ آرمی چیف نے کہا کہ ’میں یہ واضح کردوں کہ اگر ہمارے اوپر جنگ مسلط کی گئی تو پاکستان کی مسلح افواج نہ صرف اپنے مادر وطن کے ہر چپے کے دفاع کے لیے بلکہ دشمن کو بھرپور جواب دینے کے لیے بھی تیار ہیں‘۔اس کے ساتھ ہی انہوں نے اقوام متحدہ کی قراردادوں کا حوالہ دے کر ایک بارپھر بتادیاکہ کشمیر پر پاکستان کاوہی ”اٹوٹ“ موقف ہے جوچلاآرہاہے۔ اقوام متحدہ کی قراردادیں کشمیر کومتنازع خطہ قراردیتی ہیں او ر ایک غیر جانب دار استصواب رائے کا مطالبہ کرتی ہیں۔ بھارت نے 5اگست 2019ء کو مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کو ختم کرکے اسے ہڑپ کرلیا تھاجس کے بعد وہ تواتر سے پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کو بھی چھین لینے کے اشتعال انگیز بیانات دیتاآرہاہے۔اکتوبرکے آخری ہفتے میں بھارتی وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے کہا تھا کہ گلگت بلتستان جلد بھارت کا حصہ ہوگا تاکہ نریندر مودی کے اس خواب کی تکمیل ہوسکے جس کا آغاز اگست 2019 میں مقبوضہ کشمیر کے بھارت میں انضمام سے ہوا تھا۔ بھارتی وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ 27 اکتوبر کو کشمیر پہنچے تھے جہاں انہوں نے 27 اکتوبر 1947 کو جموں اور کشمیر میں بھارتی فوجیوں کی یاد میں تقریب سے خطاب کیا تھا۔بھارتی وزیرنے بڈگام ضلع میں 27 اکتوبر 1947 کو سری نگر کے ہوائی اڈے پر بھارتی فوجیوں کی لینڈنگ کی یاد میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’ہم نے ابھی جموں و کشمیر اور لداخ میں ترقی کا سفر شروع کیا ہے، یہ مشن اسی وقت مکمل ہو گا جب ہم پارلیمنٹ کی 1994 کی قرارداد کے مطابق گلگت اور بلتستان جیسے باقی حصوں تک بھی پہنچ جائیں گے‘۔اس کے علاوہ راج ناتھ سنگھ کا کہنا تھا کہ 5 اگست 2019 کے بعد کشمیر اور لداخ میں کامیابی کے راستے کھلے ہیں، یہ ابھی شروعات ہے، ہمارا مقصد تب پورا ہوگا جب گلگت بلتستان اور کشمیر کے علاقے (جو پاکستان کے قبضے میں ہیں)، بھارت کے ساتھ دوبارہ منسلک ہوجائیں گے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ وہ وقت دور نہیں جب 1947 کے مہاجرین کو انصاف ملے گا اور وہ لوگ اپنے گھروں کو واپس آئیں گے اور اپنی زمین حاصل کریں گے۔ بھارتی فوج کی شمالی کمان کے جنرل آفیسر کمانڈنگ انچیف اپیندر دویدی نے وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ کے بیان پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ ہم اس کے لیے ہر وقت تیار ہیں۔ 29 اکتوبر پاکستان کے کو دفتر خارجہ نے راج ناتھ سنگھ کی جانب سے گلگت بلتستان کے بارے میں بیان کو مضحکہ خیز قرار دے کر مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ بیان بھارت کی ’توسیع پسندانہ ذہنیت‘ کا عکاس ہے۔دفتر خارجہ نے کہا تھا کہ پاکستان بھارتی وزیر دفاع کے انتہائی غیر ذمہ دارانہ، اشتعال انگیز اور بے جا ریمارکس مسترد کرتا ہے اور اس کی شدید مذمت کرتا ہے، یہ ریمارکس نہ صرف مضحکہ خیز ہیں بلکہ پاکستان کے خلاف بھارت کی مخصوص دشمنی کا عکاس ہیں۔انہوں نے کہا تھا کہ بھارت کو مقبوضہ کشمیر کے لوگوں کو حق خودارادیت دینا چاہیے لیکن وہ اپنی توسیع پسندانہ ذہنیت کو پروان چڑھانے کے لیے اب آزاد جموں و کشمیر اور گلگت بلتستان کی جانب دیکھ رہا ہے۔ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں نام نہاد ’ترقیاتی کام‘ محض دکھاوا ہے، مسئلہ کشمیر کے بارے میں واضح تاریخی حقائق کو مسخ کرنے کی کوشش افسوسناک ہے۔انہوں نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ مقبوضہ کشمیر کی آبادی کا تناسب تبدیل کرنے اور بے گناہ کشمیریوں پر وحشیانہ جبر کا ذمہ دار بھارت کو ٹھہرائے۔پاک فوج کے نئے سربراہ نے کمان سنبھالنے کے بعدپہلادورہ لائن آف کنٹرول کا کرتے ہوئے اور پھر جوانوں سے خطاب میں ایک صاف اوربے لاگ وغیر مبہم بیان کے ذریعے کشمیر پر پاکستان کے دیرینہ موقف کا اعادہ کرکے نہ صرف بھارت کی غلط فہمی دورکردی ہے بلکہ یہ بھی بتادیاہے کہ کشمیر بنے گا پاکستان،ہمارااٹوٹ بیانیہ ہے۔ادھر آزادکشمیر کے حالیہ بلدیاتی انتخابات میں کشمیری عوام نے قوم پرستوں کو مستردکرکے اس اٹوٹ بیانیہ پر مہرتصدیق ثبت کردی ہے۔مقامی حکومتوں کے یہ انتخاب تین عشروں کی طویل مدت کے بعد ہوئے ہیں لیکن کشمیریوں نے پاکستان کے حق میں فیصلہ دے کر بتادیاہے کہ وہ بھی آج تک اسی نظریئے کو سینے سے لگائے ہوئے ہیں کہ کشمیر پاکستان کا اٹوٹ انگ ہے۔اگر یہ کہاجائے تو غلط نہیں ہوگا کہ یہ الیکشن ایک ریفرنڈم ثابت ہواہے۔دوسری طرف آرمی چیف کے غیر معمولی بیان سے ان عناصرکو بھی پیغام پہنچ گیاہے جو پاکستان کے خلاف سازشوں کا حصہ بن رہے ہیں۔ خودمختاری کے غیر قانونی اورغیر اصولی موقف پر بھی فوج کے سربراہ نے شدید ضرب لگائی ہے۔