تحریر :راجہ ذاکرخان
ہندوستان کے نام نہاد یوم جمہوریہ کے موقع پر دنیا بھر میں کشمیریوں سمیت کروڑوں ہندوستانی باشندے بھی یوم سیاہ منائیں گے،ہندوستان نے کرروڑوں انسانوں کو بنیادی انسانی حقوق سے محروم کررکھاہے،طاقت کی بنیادپر کروڑوں انسانوں کو غلام بنارکھا ہے،ہندوستان جمہوریت کے نام پر سیاہ دھبہ ہے۔ہندوستان کو یوم جمہویہ منانے کا کوئی حق نہیں ہے۔ہندوستان کے آئین کی دفعہ 370کے تحت کشمیرکو خصوصی حیثیت حاصل تھی اور 35اے کے تحت کوئی بھی غیر کشمیر ی کشمیر میں زمین نہیں خرید سکتاتھا،نریندرمودی نے باقاعدہ منصوبے کے تحت ان دونوں کو ختم کیا تاکہ وہ طے شدہ منصوبے کے مطابق اپنے اہداف حاصل کرسکے۔مودی سرکار اقوام متحدہ کے چارٹر اورسلامتی کونسل کی قراردادوں کی سنگین خلاف وزریاں کرتے ہوئے مقبوضہ کشمیرمیں اسرائیلی طرز پر آبادی کے تناسب کو تبدیلی کرنے کے لیے غیر ریاستی انتہاپسند ہندووں کو ہندوستان کے مختلف شہروں سے لاکر کشمیر میں آباد کررہی ہے تا کہ مسلم اکثریت کو اقلیت میں بدلاجائے،ہندوستانی قیادت کو یہ خدشہ لاحق کہ کسی بھی وقت عالمی دباؤ میں آکر اگر کشمیریوں کو اپنے مستقبل کا فیصلہ کرنے کا رائے شماری کے ذریعے حق دینا پڑے تو اس سے قبل کشمیرمیں آبادی کا تناسب تبدیل کر کے فیصلہ ہندوستان کے حق میں کرایاجائے۔ہندوستان کوکشمیرمیں آبادی کے تناسب میں تبدیلی کا راستہ اسرائیل نے دیکھایاہے،اسرائیل کے پہلے وزیر اعظم ڈیورڈ بین گورین نے اپنے پہلے نشری خطاب میں کہاتھا کہ پاکستان نظریاتی ملک ہے جو اسرائیل کا نظریاتی حریف ہے،پاکستان کے پڑوس میں ایسا ملک تلاش کرنا ہوگا جو پاکستان کا دشمن ہواس کے ذریعے پاکستان کو کمزور کرناہے،تب سے لے ہندوستان اور اسرائیل کے درمیان تعلقات قائم ہیں،ابتدائی طورپرہندوستان نے اسرائیل کے ساتھ تعلقات خفیہ رکھے اس لیے کے عرب اور اسلامی ممالک ناراض ہوجائیں گے،وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ ہندوستان نے اسرائیل کے تعلقات تشت ساز بام کردیے۔اب ہندوستان اور اسرائیل گٹھ جوڑ کھل کر سامنے آچکاہے۔پاکستان اور ہندوستان کے درمیان جب بھی جنگ ہوئی تو اسرائیل نے کھل کر ہندوستان کی مدد کی جیٹ طیارے،پائلٹ اور جنگی سازسامان فراہم کیا،مقبوضہ کشمیرکے اندر آزادی کی تحریک کو کچلنے کے لیے اسرائیلی فوجی ہندوستانی فوجیوں کے شانہ بشانہ ہیں۔اسرائیل ہندوستان کو جنگی حکمت عملی آزادی کی تحریک کو کچلنے کی مشاورت بھی فراہم کررہاہے۔ہندوستان کی مکارقیادت نے ہندوستان کو جمہوری اور سکولرازم کے لبادے میں ڈھانپے رکھا،نریندرمودی نے آتے ہی جہاں اور کئی کام کیے وہاں مودی نے ہندوستان کے چہرے سے جمہوریت اور سیکولر ازم کا پردہ ہٹا کر اصل چہرے کوبے نقاب کردیا،جب مودی نے ہندوستان کااصل چہرہ دنیا کو دیکھایاتو پتہ چلایہ تو خونخوار درندہ ہے جس نے کروڑوں انسانوں کو بنیادی انسانی حقوق سے ہی محروم رکھاہے۔مودی ہتلر ثانی کا روپ دھارکر کرروڑوں انسانوں کو موت کے منہ میں دھکیلنا چاہتاہے۔فاسشٹ مودی نازی ازم کی راہ پر گامزن ہے۔ نریندرمودی نے 5اگست 2019کے بعد تسلسل کے ساتھ متعصبانہ اقدامات کیے،مقبوضہ کشمیرمیں مسلمانوں کو سرکاری ملازمتوں سے فارغ کیا اور فارغت کا یہ سلسلہ جاری ہے،مسلم تشخص ختم کرنے کے لیے مساجد اور مدارس اور دینی درس گاہوں کے ساتھ ساتھ مزارات پر قبضہ کیا،سکولز کالجز جامعات،شاہرات سمیت ہر وہ تاریخی جگہ جو مسلمانوں کے نام سے منسوب تھیں ان کو ختم کرکے ان کی جگہ ہندو نام رکھے۔ایک رپورٹ کے مطابق40لاکھ غیر کشمیری انتہاپسند ہندووں کو ڈومیسائل جاری کیے جاچکے ہیں،بڑی تعداد میں غیر کشمیری آر ایس ایس کے غنڈوں کو ڈومسائل جاری کیے گئے۔غیرکشمیری انتہاپسندہندووں کو ڈومسائل جاری کرنے کا مطلب مسلم اکثریت کو اقلیت میں بدلنا ہے۔آئینی ترمیم کرکے حلقہ بندیوں کو تبدیل کیا گیا،جموں کی چھ سٹیوں میں اضافہ کیا جہاں ہندوآبادی تھی اور سرینگر کی ایک سیٹ میں اضافہ کیا،اس کے ذریعے ہندو وزیر اعلیٰ لانا کی کھلی سازش کی جارہی ہے۔قائد ین حریت کی جائیدادوں کو ضبط کیاجارہاہے،وہ کشمیری جو مزاحمت کا حصہ ہیں یا رہے ہیں ان کے گھروں اور ان کی جائیدادوں پر قبضہ کیا جارہاہے۔پہلے کشمیریوں کومعاشی طورپر تباہ کرنے کے لیے ان کے باغات اور فضل تباہ کی گئیں جو بچ گئیں ان کو ٹرک روک کر تباہ کردیاگیاہے،کسی بھی چیز کومنڈی تک نہیں پہنچنے دیاگیا۔سوا کروڑ کشمیر ی 5اگست 2019سے یرغمال ہیں۔کالے قوانین اور آئینی ترامیم کے ذریعے کشمیریوں کی زمینوں پر قبضہ کیاجارہاہے۔کشمیریوں کے جنگلات کاٹے جارہے ہیں۔ہندوستان نے لاکھوں کنال زمین پر قبضہ کرلیا ہے تاکہ وہاں ہندو بستیاں آباد کرے۔جو بھی کشمیری اپنے حق کے لیے احتجا ج کرتاہے اس کے گھر کو مسمار اور عزت تارتار کی جاتی ہے نوجوانوں کو لاپتہ کیاجاتاہے اس وقت تک 8ہزار نوجوان لاپتہ ہیں،ایک رپورٹ کے مطابق نوجوان لڑکیاں بھی لاپتہ کی جارہی ہیں۔نئے اراضی کے کالے قوانین کی تحت کشمیریوں کو ان کے زمینوں سے محروم کیا جارہاہے،جموں میں انڈین آرمی ویلفیئر کالونی،سمیت درجنوں کالونیاں قائم کی جارہی ہیں، جس میں حاضر سروس اور ریٹائرڈ فوجی آفیسرز آبادکیے جائیں گے،ان فوجیوں کو کشمیر کے ڈومسائل بھی جاری کیے جائیں گے انڈین آرمی ہاوئسنگ سوسائٹی کے لیے اے ڈیلبوایچ او نے سروے مکمل کرلیاہے۔ہندوستان نے نئی انتہاپسندہندووں کی آبادی کاروں کی حفاظت کے لیے ویلج ڈیفنس گارڈ ز کے 36ہزار نٹ ورک قائم کیے ہیں،یہ دیفنس گارڈز آرا یس ایس کے غنڈے ہوں گے۔آرایس ایس کے ان غنڈوں کو جدید اسلحہ سے لیس کیا جارہاہے۔مقبوضہ کشمیر میں بکروال برادری کے لوگوں کو بے وخل کردیاگیاہے جو کئی صدیوں سے رہائش پذیر تھے، انسداد تجاوازات کے نام پر کشمیریوں کی خو زمینوں اور کاروباری مراکز سے محروم کی جارہاہے۔نئے اراضی کے کالے قانون کے تحت لاکھوں کنال زمین پر مودی سرکار نے قبضہ کرلیاہے،ہندوستان کشمیریوں کی زمینوں پر قبضہ کرکے ہندووں بستیاں بسائے گا،ان ہندووں بستیوں کی حفاظت ہندوستانی فوج اور ویلج ڈیفنس گارڈز کریں گے جو جدید اسلحہ سے لیس ہوں گے۔ایک پورٹ کے مطابق مودی مقبوضہ کشمیرمیں ایک بڑی قتل عام کی تیاری کررہاہے۔اس قتل عام کی رپورٹ عالمی ادارے کرچکے ہیں۔ہندوستان کی مقبوضہ کشمیرمیں جنگی جرائم کی فہرست طویل ہے عالمی اوراسلامی برادری بڑے قتل عام سے قبل مودی کو روکے اور کشمیریوں کو ان کو حق دلائے،کشمیرکی آزادی ہندوستان میں پسی ہوئی درجن ریاستوں کی بھی آزادی کا عنوان بنے گی۔