اسلام آباد (نیوز ڈیسک )بھارت میں مودی کی فسطائی بھارتی حکومت آزادی صحافت کے تمام بنیادی اصولوں کو پامال کر رہی ہے۔
کشمیر میڈیا سروس کی طرف سے آج جاری کی گئی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ گجرات میں2002کے مسلم کش فسادات میں نریندر مودی کے کردار کے بارے میں بی بی سی کی دستاویزی فلم کی نمائش پربھارت میں پابندی ، آزادی صحافت پر ایک اور حملہ ہے۔ بھارت میں مودی کے برسر اقتدار آنے کے بعد سے آزادی صحافت پر عائد قدغن میں بڑی حد تک اضافہ ہو اہے ۔رپورٹ کے مطابق مودی حکومت کی طرف سے تنقیدی آوازوں کو خاموش کرانے سے ہندوتوا نازی ازم کی یاد دلاتا ہے اورصحافیوں کے تحفظ کے عالمی اداروں بشمول کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹس اورانٹرنیشنل پریس انسٹیٹیوٹ نے بی بی سی کی ڈاکو منٹری پربھارت میں پابندی کو آزادی صحافت کے لیے خطرہ قرار دیا ہے۔انٹرنیشنل پریس انسٹیٹیوٹ کے مطابق مودی حکومت اپنی پالیسیوں پر تنقید کو روکنے کیلئے ہنگامی اختیارات کامسلسل غلط استعمال کر رہی ہے۔کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹس نے کہا ہے کہ مودی حکومت کی طرف سے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر بی بی سی کی ڈاکومنٹری کو بلاک کرنے کے احکامات آزادی صحافت پر حملہ ہیں۔رپورٹ میں انسانی حقو ق کی بین الاقوامی تنظیم ہیومن رائٹس واچ کے حوالے سے کہاگیا ہے کہ بھارتی حکومت کی طرف سے بی بی سی کی ڈاکومنٹری کو بلاک کرنے کے احکامات سے بھارت میں اظہار رائے کی آزادی پر عائد وسیع پابندیوں کی عکاسی ہوتی ہے۔ رپورٹ میں مزیدکہا گیا ہے کہ بی بی سی کی دستاویزی فلم میں قراردیاگیا ہے کہ نریندر مودی 2002 کے گجرات کے مسلم کش فسادات میں براہ راست ملوث تھے۔مودی کی قیادت میں بھارت مسلسل عالمی پریس فریڈم انڈیکس میں تنزلی کی طرف گامزن ہے ۔رپورٹ کے مطابق مودی اور ان کے حواری بھارت میں آزادی صحافت کا گلا گھونٹ کر اپنے جرائم کو مزیدنہیں چھپا سکتے۔