نئی دلی(نیوز ڈیسک )بھارتی سپریم کور ٹ نے 2002کے مسلم کش گجرات فسادات میں نریندر مودی کے کردار کے بارے میں بی بی سی کی دستاویزی فلم پر مودی حکومت کی طرف سے پابندی عائد کرنے کے فیصلے کے خلاف دائر درخواستوں پر سماعت کرنے پراتفاق کیا ہے ۔
چیف جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ اور جسٹس پی ایس نرسمہا اور جے بی پاردی پر مشتمل سپریم کورٹ کے بنچ نے بی بی سی کی دستاویزی فلم پر پابندی کے مودی حکومت کے فیصلے کے خلاف دائر عرضداشتوں پر آئندہ پیر کو سماعت کرنے پر اتفاق کیا ہے ۔ ایڈووکیٹ ایم ایل شرما، سینئر ایڈووکیٹ سی یوسنگھ اور ایڈووکیٹ منوہر لال شرما کی طرف سے دائر کردہ مفاد عامہ کی درخواستوں میں سپریم کورٹ سے کہاگیا ہے کہ وہ بی بی سی کی دستاویزی فلم کے دونوں حصوں میں گجرات فسادات سے متعلق پیش کئے گئے شواہد کی کی جانچ کرے ۔ درخواست میں ان فسادات میں دو ہزار سے زائد مسلمانوں کے قتل میں ملوث لوگوں کے خلاف سخت کارروائی کا بھی مطالبہ کیاگیا ہے ۔
واضح رہے کہ بی بی سی کی ”انڈیا: دی مودی کوئسچن” کے عنوان سے دستاویزی سیریز میں گجرات کے مسلم کش فسادات میں مسلمانوں کے قتل عام میں اس وقت کے ریاست کے وزیرا علیٰ نریندر مودی کے کردار کو اجاگر کیاگیا ہے ۔مودی حکومت نے دستاویزی فلم کے تمام یوٹیوب ویڈیوز اور ٹویٹر لنکس کو بلاک کر دیا ہے جبکہ بھارتی وزارت خارجہ نے اس دستاویزی فلم کو پروپیگنڈہ قرار دے کراس کی نمائش پر پابندی عائد کر دی ہے ۔
بھارتی سپریم کورٹ آئندہ پیر سے بی بی سی کی دستاویزی فلم پرپابندی کیخلاف دائر درخواستوں پر سماعت کریگی
مناظر: 648 | 31 Jan 2023