ممبئی (نیوز ڈیسک)بھارت کی پارلیمنٹ لوک سبھا میں خطاب کرتے ہوئے اپوزیشن لیڈر راہول گاندھی نے وزیراعظم نریندر مودی اور گوتم اڈانی کےتعلقات پر سوال اٹھا دئیے۔ اس حوالے سے راہول گاندھی کا کہنا تھا کہ مودی سرکار میں ایک نام ہمیں سب جگہ سُننے کو ملا وہ ہے اڈانی، سیب سے لیکر کیلوں کے کاروبار تک ہر جگہ اڈانی ہی چلتا ہے، اڈانی کا کوئی بھی کاروبار گھاٹے میں نہیں جاتا یا بند نہیں ہوتا اسکی کیا وجہ ہے؟ راہول گاندھی نے مزید کہا ’آج ہندوستانی قوم پوچھ رہی ہے کہ آخر یہ اڈانی ہے کون؟ 2014 میں گوتم اڈانی امیر لوگوں کی فہرست میں 609 نمبر پر تھا جبکہ آج دوسرے نمبر پر ہے، گوتم اڈانی کا بھارتی وزیراعظم سے کیا رشتہ ہے؟‘ انہوں نے سوال کیا کہ اڈانی نیٹ ورک 2014ء سے 2022ء تک 8 بلین ڈالر سے 140 بلین ڈالر کا کیسے ہوگیا؟ مُودی کے بنگلہ دیش کے دورے کے کچھ دن بعد بنگلہ دیشی پاور ڈویلپمنٹ بورڈ گوتم اڈانی کیساتھ 25 سال کا کنٹریکٹ سائن کر دیتا ہے، ہمارا وزیراعظم سری لنکا جا کے کہتا ہے کہ بجلی کا پروجیکٹ اڈانی کو دے دیں، یہ فارن پالیسی نہیں بلکہ یہ اڈانی کے بزنس بڑھانے کی فارن پالیسی ہے۔ یہ بھی پڑھیے: گوتم اڈانی انڈسٹریز سالانہ 30 ملین ٹن کاربن خارج کررہی ہیں،معروف بھارتی سماجی کارکن کا انکشاف راہول گاندھی نے اس حوالے سے مزید کہا ’فرق صرف یہ ہے کہ پہلے اڈانی کے جہاز میں مُودی جاتے تھے اب مُودی کے جہاز میں اڈانی جاتا ہے۔‘ مُودی جی سے سوال ہے کہ غیرملکی دوروں پر کتنی مرتبہ اڈانی کے ساتھ گئے اور ان دوروں کے دوران اڈانی کو کتنے کنٹریکٹس ملے؟ اپوزیشن لیڈر نے مزید کہا ’ضروری سوال تو یہ بھی ہے کہ اڈانی نے پچھلے 20 سالوں میں بی جے پی کو کتنے پیسے دیے؟