واشنگٹن (نیوز ڈیسک ) امریکا میں سیئٹل ذات پات کے امتیاز کو غیر قانونی قرار دینے والا پہلا امریکی شہر بن گیا ہے۔
ریاست واشنگٹن کے صدر مقام سیئٹل کی سٹی کونسل نے شہر کے انسداد امتیازی قوانین میں ذات پات کو شامل کرنے کے حق میں ووٹ دیا۔
ذات پات میں امتیاز کو غیر قانونی قرار دینے کی وجہ شہر میں ہندو نژاد آبادی میں ذات پات کی تقسیم ہے۔
انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والے متعدد گروپس کی جانب سے قوانین میں اس تبدیلی کی حمایت کی گئی تھی۔
امریکا میں مقیم ہندوؤں کی جانب سے اس تبدیلی کی مخالفت کرتے ہوئے کہا گیا تھا کہ اس طرح کے اقدامات سے ایک مخصوص برادری کو ہدف بنایا جا رہا ہے، جس کے باعث کمپنیاں اہم پوزیشنز پر ہندوؤں کو بھرتی نہیں کریں گی۔
خیال رہے کہ امریکی امتیازی قوانین نسلی امتیاز پر پابندی لگاتے ہیں، لیکن واضح طور پر ذات پات پر پابندی نہیں لگاتے۔
سیئٹل سٹی کونسل کی رکن Kshama Sawant نے قوانین میں اس تبدیلی کو تجویز کیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ یہ ہماری تحریک کے لیے تاریخی کامیابی ہے اور امریکا میں سیئٹل پہلا شہر ہے جس نے ذات پات کے امتیاز پر پابندی عائد کی، اب اس تحریک کا دائرہ ملک بھر میں پھیلانا ہوگا۔
2016 کے ایک سروے میں دریافت کیا گیا تھا کہ امریکا میں ہر 4 میں سے ایک دلت کو زبانی یا جسمانی حملے کا سامنا ہوتا ہے جبکہ ہر 3 میں سے 2 نے بتایا کہ انہیں دفتر میں ذات پات کے امتیاز کا سامنا ہوتا ہے۔
امریکا میں ہندوئوں میں ذات پات کے امتیازی سلوک پر پابندی ، انتہا پسند ہندو سیخ پا
مناظر: 845 | 23 Feb 2023