جمعرات‬‮   21   ‬‮نومبر‬‮   2024
 
 

انسانی حقوق کا عالمی دن،کشمیر میں بڑھتے مظالم

       
مناظر: 916 | 10 Dec 2022  

تحریر: اعجا ز خان

پوری دنیا میں ہر سال 10 دسمبر کو انسانی حقوق کا عالمی دن منایا جاتا ہے جس کا مقصد انسانوں کے حقوق کو بلاتفریق رنگ و نسل، مذہب اور زبان تسلیم کرنا، انسانی حقوق کی پامالی کی روک تھام، عوام میں ذمہ داری کا احساس پیدا کرنا اور خصوصاً خواتین اور بچوں کو ان کے حقوق کے بارے میں آگاہی فراہم کرنا ہے۔اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے 10دسمبر1948ء کو اپنی قرار داد317میں انسانی حقوق کے عالمی ڈکلیئریشن کی منظوری دی تھی۔ اقوام متحدہ نے اس دن کو انسانی حقوق کے دن کے طور پر منانے کا پہلی بار اہتمام تمام ممبر اور دلچسپی رکھنے والے ممالک کو 1950میں مدعو کر کے کیا۔ عالمی ادارے کی طرف سے انسانی حقوق کو یوں بیان کیا گیا ہے:’’تمام افراد اور اقوام کے لئے ایک جیسا معیار قائم کیا جائے‘‘۔ اقوام متحدہ کا انسانی حقوق کا چارٹر ایک ابتدائیہ اور تیس آرٹیکلز پر مشتمل ہے،جس میں آزادء اظہار، کسی جگہ جمع ہونے،آمد ورفت اور مذہبی آزادی کا احاطہ کیا گیا ہے۔ انسا نی حقوق کے عالمی دن کے موقع پر سیمینارز، کانفر نسز اور پروگرامات کا اہتمام کر کے اس دن کی اہمیت کا اجاگر کیا جا تا ہے۔ تا کہ انسانی حقوق کی تنظیمیں اور عالمی ادارے کسی بھی جگہ ہونے والی خلاف ورزیوں کا نوٹس لیں۔ آج جب دنیا بھر میں انسانی حقوق کا عالمی دن منایا جا رہا ہے تو مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارتی فورسز انسانی حقوق کے عالمی اعلامیے کی مسلسل دھجیاں اڑا رہی ہیں۔مقبوضہ کشمیر دنیا کا وہ واحد خطہ ہے ۔جس کے اندر ہندوستانی قابض فورسز کی طرف سے ہونے والی انسانی حقوق کی بدترین خلاف ورزیاں نہ تو کسی ادارے کو نظر آرہی ہیں اور نہ ہی کسی انسانی حقوق کی کسی تنظیم نے اس کا بھر پور طریقے سے نوٹس لیاہے ۔ بھارتی قابض فورسز گزشتہ 75 برسوں سے مقبوضہ علاقے میں انسانی حقوق کے عالمی اعلامیے کی خلاف ورزیاں کر رہی ہیں اور حق خودارادیت کا مطالبہ کرنے کی پاداش میں بلا لحاظ عمر و جنس کشمیریوں کو بے رحمانہ طریقے سے قتل و گرفتار کر رہی ہیں جبکہ انہیں تشدد اور تذلیل کا نشانہ بھی بنایا جارہا ہے۔ 5اگست 2019ء مودی حکومت کی جانب سے کشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمہ کے بعد انسانی حقوق کی پامالیوں میں مذیدشدت آئی ، جس کے مقبوضہ وادی دنیا کی سب سے بڑی جیل میں تبدیل ہوگئی ۔ وادی میں خوف کے سائے آج بھی برقرار ہیں اور قابض بھارتی فوج نے کشمیریوں کی زندگی اجیرن بنا رکھی ہے۔ وادی میں حالات تاحال کشیدہ ہیں جبکہ وادی میں خوراک اور ادویات کی قلت بھی برقرار ہے۔ مگر پھر بھی مودی سرکار کشمیریوں کی جدوجہد آزادی کو دبانے میں ناکام ہے اور وادی میں قابض بھارتی فوج کے خلاف مظاہروں کا سلسلہ بھی جاری ہے۔وادی میں موبائل فون،انٹرنیٹ سروس بند اور ٹی وی نشریات تاحال معطل ہیں اور وادی میں خوراک اور ادویات کی شدید قلت برقرارہے۔مقبو ضہ کشمیر میں کشمیریوں کو اُن کا بنیادی اور پیدائشی حق مانگنے کی پا داش میں بھارتی قابض فورسز کی طرف سے ظلم و جبر اور بدترین خلاف ورزیوں کا نشانہ بنایا جا رہاہے۔جس کی مثال دنیا میں نہیں ملتی۔ معصوم کشمیریوں پر ظلم و بر بریت کا ہر حربہ استعمال کیا جا رہا ہے۔ -10لاکھ جدید ترین ہتھیاروں سے لیس ہندوستانی فورسز معصوم کشمیریوں کا جینا دو بھر کئے ہوئے ہے۔ بچے ،بوڑھے،جوان ،مرد و خواتین غرض کوئی بھی بھارتی جارحیت سے نہیں بچ سکا۔بچوں پر ایسے بہیمانہ تشدد کئے گئے اس کے تصور سے بھی رونگٹے کھڑے ہو جا تے ہیں۔ 18ماہ کی حبہ نثار کو پیلٹ گنز کا نشانہ بنا کر زخمی کیا گیا۔ اس نومولود بچی پر نہ تو عالمی ضمیر جاگا اور نہ ہی انسانی حقوق کی عالمی تنظیمیںحرکت میں آئیں۔ کالے قوانین کے تحت کشمیری نوجوانوں کو اغواء کر کے جعلی مقابلوں میں شہید کر دیا جا تا ہے ۔بھارتی حکومت کی طرف سے بنائے جا نے والے کالے قوانین اور پالیسیاں غیر انسانی ہیں۔یہی وہ کالے قوانین ہیں جو معصوم اور نہتے کشمیریوں پر انسانیت سوز مظالم ،ماورائے عدالت قتل ،اغواء عصمت دری جیسے گھنائونے جرائم کے لئے بھارت کو جواز مہیا کرتے ہیں۔بے گناہ کشمیریوں پر بھارت کے جرائم پر اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کمیشن کی رپورٹ ایک طویل خاموشی کے بعد ایک خوش آئند قدم تھا۔رپورٹ میں واضح طور پر کہا گیا تھا کہ ہندوستان مقبو ضہ کشمیر میں معصوم کشمیریوں اور دیگر اقلیتوں پر انسانی حقوق کی پامالیوں کا مرتکب ہو رہاہے۔ اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے انسانی حقوق کمیشن نے بھی یہی مطالبہ دہرایا کہ بھارت مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالیاں بند کرے اور کشمیریوں کو اقوام متحدہ قراردادوں کے تحت حق خودارادیت دیا جائے ۔مگر عالمی برادری اور اقوام متحدہ اس رپورٹ پر عمل کروانے اور بھارت کو انسانی حقوق کی پامالیاں رکوانے میں مکمل ناکام رہے ہیںقابض بھارتی فورسز نے جنوری 1989 سے اب تک 96ہزارسے زائدبے گناہ کشمیریوں کو شہیدکیا لیکن آخر یہ سب کچھ کب تک ہوتا رہے گا عالمی برادری سمیت انسانی حقوق کی تنظیموں کو اس پر نو ٹس لیکر کردار ادا کرنا چاہیے

مقبوضہ کشمیر میں بھارت کی انسانیت دشمنی کی تفصیل
From Jan 1989 till 29 Feb 2024
Total Killings 96,290
Custodial killings 7,327
Civilian arrested 169,429
Structures Arsoned/Destroyed 110,510
Women Widowed 22,973
Children Orphaned 1,07,955
Women gang-raped / Molested 11,263

Feb 2024
Total Killings 0
Custodial killings 0
Civilian arrested 317
Structures Arsoned/Destroyed 0
Women Widowed 0
Children Orphaned 0
Women gang-raped / Molested 0