نئی دلی (نیوز ڈیسک )بھارتی دارلحکومت نئی دلی میں فیٹرنٹی موومنٹ ، اسٹوڈنٹ اسلامک آرگنائزیشن ، بھیم آرمی اسٹوڈنٹس فیڈریشن ، ڈیموکریٹک اسٹوڈنٹس یونین اور دیگر طلباتنظیموں نے انڈین انسٹیٹیوٹ آف بمبئی کے دلت طالب علم درشن سولنکی کے اہلخانہ سے اظہار یکجہتی کیلئے احتجاجی مظاہرہ کیا جس نے مبینہ طورپر 12فروری کو خودکشی کر لی تھی ۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق طلبہ تنظیموں نے دلت طالب علم طلبہ کی ہلاکت کو ادارہ جاتی قتل قرار دیتے ہوئے اس کے لیے انصاف کا مطالبہ کیا۔ سولنکی کے اہل خانہ کے مطابق اسے کیمپس میں نچلی ذات سے تعلق ہونے کی وجہ سے امتیازی سلوک کا نشانہ بنایا گیا تھا۔ اس موقع پرفیٹرنٹی موومنٹ کے جوائنٹ سکریٹری نے کہاکہ اب تعلیمی اداروں اور یونیورسٹی کیمپس میں ذات پات کی وجہ سے امتیازی سلوک اور اسلام مخالف بے بنیاد پروپیگنڈہ پر سوال اٹھانا ضروری ہو گیا ہے۔طلبا نے زور دیا کہ وہ اس وقت تک سوالات اٹھاتے رہیں گے جب تک بھارت کے تعلیمی اداروں میں موجودہ ذات پات کے امتیازی نظام کو ختم نہیں کیا جاتا۔ ایک طالب علم نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ درشن سولنکی کو انصاف دلانے کے لیے احتجاج کر رہے ہیںکیونکہ ایک ہفتہ گزرنے کے بعد بھی تفتیشی عمل میں کوئی پیش رفت نظر نہیں آ رہی ہے۔اطلاعات کے مطابق انڈین انسٹیٹیوٹ آف بمبئی کے طالب علم کی موت کی وجہ بننے والے حالات کی تحقیقات کے لیے ایک کمیٹی قائم کی گئی ہے۔