جنیوا 08مارچ(نیو زڈیسک )اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے سربراہ وولکر ترک کے بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی تشویشناک صورتحال پر بیان نے بھارت میں مودی کی ہندوتوا حکومت کو بوکھلاہٹ کا شکار کر دیا ہے۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق وولکر ترک نے منگل کو جنیوا میں انسانی حقوق کونسل کے 52ویں اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ انہیں حالیہ مہینوں میں مقبوضہ کشمیرمیں انسانی حقوق کی تشویشناک صورتحال کے بارے میں ہندوستان اور پاکستان دونوں کے ساتھ بات کرنے کا موقع ملا ہے۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ انسانی حقوق کے تحفظ اور انصاف کے سلسلے میں پیش رفت خطے میں سلامتی اور ترقی کو آگے بڑھانے کے لیے کلیدی حیثیت رکھتی ہے۔انہوں نے مزید کہاکہ وہ کوششیں جاری رکھیں گے کہ ان کا دفتر اس سلسلے میں کس طرح مدد فراہم کر سکتا ہے ۔ وولکر ترک کے بیان سے ناراض اقوام متحدہ میں بھارت کے مستقل نمائندہ، سفیر اندرا منی پانڈے نے جنیوا میںدعویٰ کیا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی صورتحال کا حوالہ “غیرضروری اوردر حقیقت غلط”ہے۔انہوں نے کہا کہ بھارت ان معاملات میں اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق کے دفتر کا کوئی کردار نہیں دیکھتا ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیاکہ یہ بھارت کا داخلی معاملہ ہے۔