واشنگٹن(نیوز ڈیسک ) امریکہ میںنیشنل پریس کلب کے پینلسٹس نے امریکی میڈیا پر زور دیا ہے کہ وہ ریاست گجرات میں 2002میں مسلمانوں کے قتل عام پر بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کا محاسبہ کریں۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق این پی سی کے ایک بیان میں کہاگیاہے کہ پینل میں ایسے لوگ شامل تھے جن کو واقعات کے بارے میںپوری معلومات ہیں اور انہوں نے امریکہ میں نیوز میڈیا سے مطالبہ کیا کہ وہ اس قتل عام کو انجام دینے میں اس وقت کی گجرات کی ریاستی حکومت کے سربراہ نریندر مودی کے کلیدی کردار کو بے نقاب کریں۔یہ مطالبہ بی بی سی کی ایک دستاویزی فلم”انڈیا: دی مودی کوسچن”کی رواں ہفتے واشنگٹن کے نیشنل پریس کلب میں نمائش کے بعد کیا گیا اور سامعین میں مختلف امریکی میڈیا کے نمائندے شامل تھے۔دستاویزی فلم بھارتی ریاست گجرات میں2002کے فسادات اور مسلمانوں کے قتل عام اور اس کے بعد کے واقعات کا احاطہ کرتی ہے۔ پینل میں قتل عام کی ایک عینی شاہد اور ایک پولیس افسر کی بیٹی بھی شامل تھی اور این پی سی کی پریس فریڈم ٹیم کی چیئرپرسن ریچل اوسوالڈ نے اس کی میزبانی کی۔این پی سی کے مطابق فلم میں منظرعام پر آنے والی بی بی سی کی رپورٹس اور اس وقت کے برطانوی سیکرٹری خارجہ جیک سٹرا کے انٹرویوز دکھائے گئے ہیں، اس میں دفتر خارجہ کی ایک اندرونی رپورٹ کو بیان کیا گیا ہے جس میں کم از کم دوہزارمسلمانوں کے قتل کے بارے میں بتایا گیا ہے اورجیک سٹرا مسلمانوں کی نسل کشی کی نشاندہی کرتے ہیں۔گجرات پولیس کے ایک سینئر افسرسنجیو بٹ نے جو فسادات پھوٹنے کے بعد میٹنگوں میں شریک رہے، 2011میں بھارتی سپریم کورٹ کی ایک تحقیقات میں گواہی دیتے ہوئے کہاکہ نریندر مودی نے پولیس کو تین دن تک کچھ نہ کرنے کا حکم دیا تھا جب تک کہ تشدد کے واقعات میں کمی نہیں آئی۔ این پی سی کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سنجیو بٹ پر بعد میں 2018 میں ایک پرانے الزام کے تحت مقدمہ چلایا گیا اور وہ عمر قید کی سزا کاٹ رہے ہیں۔فسادات کے چشم دید گواہ عمران دائود دستاویزی فلم پر بحث کرنے والے پینل کے ارکان میں سے ایک تھے۔ انہوں نے کہا کہ فسادیوں نے مسلمانوں پر ٹارگٹڈ حملے کیے اورانہوں نے وہی حربے استعمال کیے جو نازی جرمنی میں کئے گئے تھے۔جیل میں بند پولیس افسر سنجیو بٹ کی بیٹی آکاشی بٹ نے شرکا ء کو بتایا کہ میڈیا اور عدلیہ سمیت بھارت کے بہت سے ادارے اوپر سے نیچے تک زوال کا شکار ہیں اورحکومت اپنے گھنائونے کاموں کے لیے ان کو استعمال کررہی ہے۔جب ان اقدامات کے بارے میں پوچھا گیا جو امریکی نیوز میڈیا کو اٹھانے چاہئیں تو آکاشی بٹ نے کہاکہ آپ کے پاس اس حکومت کو جوابدہ بنانے کی طاقت ہے اورخاموشی مودی کے کیے کو قبول کرنے کے مترادف ہے۔