اسلام آباد (نیوز ڈیسک) انڈیا اور چین کے درمیان اروناچل پردیش میں لائن آف ایکچول کنٹرول (ایل اے سی) پر جھڑپ جس میں کچھ فوجی زخمی ہوئے۔ برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق ’یہ جھڑپ جمعے کو ہوئی جس میں دونوں اطراف کے چند فوجی معمولی زخمی ہوئے، اور اس کے بعد دونوں ممالک کی افواج پیچھے ہٹ گئیں۔‘
انڈین وزارت خارجہ نے اس واقعے کے بعد فوری طور پر کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے۔ انڈین نیوز چینل ’این ڈی ٹی وی‘ کے مطابق حکومتی ذرائع کا کہنا ہے کہ ’ایل اے سی کے توانگ سیکٹر پر حد بندی کے تنازعے کی وجہ سے یہ تصادم 2006 سے جاری ہے۔‘ ’اروناچل پردیش میں توانگ سیکٹر کے مختلف علاقوں میں دونوں اطراف حد بندی کے اپنے اپنے دعوے کے تحت گشت کرتی ہیں۔ جمعے کو چینی فوجیوں نے ایل اے سی عبور کیا اور انڈین فوج نے انہیں پوری طاقت سے روکا۔‘
لداخ کی گلوان وادی جون 2020میں انڈیا اور چین کے درمیان جھڑپوں کے بعد یہ پہلا موقع ہے کہ دونوں افواج آمنے سامنے آ گئیں۔ گلوان وادی میں ہونے والی جھڑپ میں 20 انڈین اور چار چینی فوجی مارے گئے تھے۔ اس کے بعد دونوں ممالک کے درمیان کئی جھڑپیں ہوئی تھیں۔
جھڑپوں کے بعد انڈیا نے لداخ میں تقریباً 50 ہزار فوجیوں کو چینی افواج کے مقابل منتقل کیا تھا۔
دونوں ملکوں میں افواج کو پیچھے ہٹانے کے معاہدے کے بعد چینی فوجیوں نے لداخ میں پینگونگ تسو جھیل کے کنارے سے تمام کیمپوں کو خالی کرنے کے لیے بنائے گئے درجنوں ڈھانچوں کو توڑ دیا تھا اور گاڑیوں سمیت منتقل ہو گئے تھے۔
انڈیا اور چین کے درمیان 3800 کلومیٹر طویل سرحد ہے، جہاں دونوں ملکوں کی فوجیں سرحد پر کسی بھی آتشیں اسلحے کے استعمال سے بچنے کے لیے پہلے طویل عرصے سے قائم پروٹوکول کی پابندی کرتی تھیں۔