سرینگر (نیوز ڈیسک)جنیوا میں اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے 52 ویں اجلاس کے موقع پر منعقدہ ایک سیمینار میں مقررین نے کہا ہے کہ بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموںوکشمیر میں زمینوں پر قبضے اور عام کشمیریوں کو ان کی املاک سے بے دخل کرنے کی مکروہ مہم کشمیریوں کو اپنے ہی وطن میں دوسرے درجے کے شہری بنانے کی بھارتی حکومت کی آبادکاری کی استعماری پالیسی کا ایک حصہ۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق ” آبادکار ی کی بھارتی استعمار ی پالیسی اور مقبوضہ کشمیرمیں زمینوں پر زبردسی قبضہ “ کے عنوان سے منعقدہ سیمینار میں کینیڈین مصنف اور انسانی حقوق کے کارکن رابرٹ فنٹینا، امریکہ سے حقوق کی کارکن محترمہ میری سکلی، پاکستان سے سیکورٹی اور بین الاقوامی تعلقات کے ماہر سید محمد علی، کشمیری نمائندے حسن بنا، میرپور یونیورسٹی آف سائنس اور ٹیکنالوجی کی اسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر سائرہ شاہ اور معروف صحافی احمد قریشی سمیت انسانی حقوق کے نامور کارکنوں، بین الاقوامی قانون کے ماہرین اور دنیا کے مختلف حصوں سے تعلق رکھنے والی انسانی حقوق کی تنظیموں کے نمائندوں نے شرکت کی اور خطاب کیا۔ سیمینار کی نظامت ڈاکٹر ولید رسول نے کی۔
مقررین نے بھارتی آبادکار استعماری پالیسی کی مختلف جہتوں پر روشنی ڈالتے ہوئے اس حوالے سے اپنے شدید تحفظات کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ 370 اور 35A کی دفعات منسوخ کرنے کے بعد مودی حکومت نے مقبوضہ جموںوکشمیر میں مقامی آبادی کو سیاسی اور معاشی طور پر کمزور کرنے کی مہم شروع کر رکھی ہے۔ انہوںنے کہا کہ مقبوضہ علاقے میں مسلمانوں کو ایک منصوبہ بند سازش کے تحت گھروں ، زمیوں اور دیگر املاک سے محروم کیا جا رہا ہے۔ مقررین نے کہا کہ مقبوضہ علاقے میں پہلے ہی لاکھوں ایکڑ اراضی بھارتی فورسز کے غیر قانونی قبضے میں ہے۔مقررین نے بھارتی انتظامیہ کی طرف سے گھروں کو مسمار ی، زمینوں پر قبضے پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بھارتی حکومت ایک طرف کشمیریوں کوبے دریغ قتل کررہی ہے جبکہ دوسری طرف سے انہیں گھروں اور دیگر املاک سے محروم کیا جا رہا ہے۔انہوںنے کہا کہ غیر کشمیریوں کو مقبوضہ علاقے میں بسانا اور انہیں ووٹ کا حق دینا کشمیریوں کے سیاسی تشخص پر ایک اور ظالمانہ حملہ ہے۔
کشمیریوں کا بے دریغ قتل اور املاک سے محرومی ، اقوام متحدہ میں مودی سرکار کا گھنائونا چہرہ بے نقاب
مناظر: 212 | 18 Mar 2023