ممبئی (نیوز ڈیسک ) بھارت کے دارالحکومت نئی دہلی میں پولیس نے وزیر اعظم نریندر مودی کے خالف پوسٹرز لگانے پر 100 سے زائد مقدمات درج اور 6 افراد کو گرفتار لیا ہے۔ انڈیا ٹوڈے کی رپورٹ کے مطابق اس طرح کے تقریباً ایک لاکھ پوسٹرز چھپوانے کے آرڈر 2 پرنٹنگ پریس کو دیے گئے ہیں، جن میں بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کو ہٹانے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ دہلی پولیس نے ایک وین کو روکا اور 10 ہزار سے زائد پوسٹرز کو قبضے میں لیا گیا، ان پوسٹرز میں پرنٹنگ پریس کا نام درج نہیں ہے۔ وفاقی دارالحکومت میں ’مودی ہٹاؤ، ملک بچاؤ‘ پوسٹرز مختلف دیواروں پر چسپاں کیے گئے تھے، جنہیں ہٹا دیا گیا۔ اسپیشل سی پی دپندرا پاٹھک نے نیوز ایجنسی اے این آئی کو بتایا کہ نئی دہلی پولیس نے قابل اعتراض پوسٹرز بنانے اور لگانے پر 100 سے زائد فرسٹ انفارمیشن رپورٹ (ایف آئی آر) درج کرکے 6 افراد کو گرفتار کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ پرنٹنگ پریس ایکٹ اور ڈیفیسمنٹ آف پراپرٹی ایکٹ کے تحت مقدمات درج کیے گئے ہیں۔ اسپیشل سی پی دیپندر پاٹھک نے مزید بتایا کہ عام آدمی پارٹی کے دفتر سے نکلتے ہی وین کو روکا گیا اور کچھ افراد کو گرفتار کیا گیا۔ مودی مخالف پوسٹرز لگانے پر کریک ڈاؤن کے ردعمل میں عام آدمی پارٹی نے مرکزی حکومت پر ’آمریت‘ کا الزام لگاتے ہوئے پوچھا کہ ان پوسٹرز میں کیا قابل اعتراض ہے۔ عام آدمی پارٹی نے ٹوئٹ میں کہا کہ ’مودی کی حکومت میں آمریت انتہا پر ہے، ان پوسٹرز میں کیا قابل اعتراض ہے کہ مودی جی نے 100 ایف آئی آر درج کروا دیں، وزیر اعظم نریندر مودی آپ شاید نہیں جانتے لیکن بھارت جمہوری ملک ہے، آپ ایک پوسٹر سے خوف زدہ ہیں! کیوں‘