صوبہ خیبرپختونخوا کے ضلع لکی مروت میں دہشت گردوں کے تھانے پر حملے اور دھماکے میں ڈی ایس پی اقبال مہمند سمیت چار اہلکارجاں بحق ہو گئے ہیں۔
پولیس ترجمان کا کہنا ہے کہ بدھ کی رات گئے پیش آنے والے واقعے میں پانچ اہلکار زخمی بھی ہوئے ہیں۔
دہشت گرد تھانہ صدر پر فائرنگ کر کے فرار ہوئے تو پولیس نے پیچھا شروع کر دیا تاہم راستے میں ہی دھماکہ ہو گیا۔
ٹانک اور لکی مروت میں مردم شماری ٹیم پر حملے، دو پولیس اہلکار ہلاک
پولیس کا کہنا ہے کہ دہشت گردوں نے منصوبے کے تحت کارروائی کی تھی اور بعدازاں پولیس کی گاڑی کو دھماکے کا نشانہ بنایا۔
وزیراعظم شہباز شریف نے واقعے کی مذمت کی ہے۔
انہوں نے جمعرات کو ٹویٹ میں لکھا کہ ’لکی مروت میں عسکریت پسندوں کے حملے کے نتیجے میں ڈی ایس پی سمیت 4 پولیس اہلکاروں کی شہادت پر دل دکھی اور رنجیدہ ہے۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ہمارے پولیس افسران اور جوانوں کی قربانیاں ناقابل فراموش ہیں۔ اللہ تعالی شہداء کو اپنے جوار رحمت میں جگہ دے اور زخمیوں کو جلد صحت یابی عطا کرے۔‘
خیال رہے لکی مروت میں پہلے بھی دہشت گردوں کی جانب سے پولیس پر حملے ہوتے رہے ہیں۔
18 دسمبر 2022 کو رات تھانہ برگئی پر حملہ کیا گیا تھا جس میں چار پولیس اہلکار ہلاک اور چار زخمی ہو گئے تھے۔
اسی طرح 16 نومبر 2022 کو بھی لکی مروت کے علاقے ڈاڈیوالہ میں پولیس کی گاڑی کو فائرنگ کا نشانہ بنایا گیا تھا جس کے نتیجے میں چھ اہلکار جاں بحق ہو گئے تھے۔