وردھا(نیوز ڈیسک ) ایک چونکا دینے والے واقعہ میں دایاں بازو گروپ کے چند کارکن اور غنڈے کل نصف شب مہاتما گاندھی انتر راشٹریہ ہندی وشواودیالیہ (ایم جی اے ایچ وی) میں گھس پڑے اور انہوں نے وہاں غیرمعینہ مدتی دھرنے پر بیٹھے ایک پی ایچ ڈی دلت طالب ِ علم پر حملہ کردیا۔
طلبا قائدین نے وردھا میں ہفتہ کے دن یہ بات بتائی۔ پی ایچ ڈی اسکالر رجنیش کمار امبیڈکر (37 سالہ) اور اس کے ہم جماعت ساتھیوں پر شرپسندوں کے ہجوم نے حملہ کردیا جو جئے سری رام کے نعرے لگارہا تھا۔ ہجوم نے 25 سالہ قدیم باوقار مرکزی یونیورسٹی میں 5 روزہ دھرنا ختم کرانے کی کوشش کی۔
چندن سروج جیسے اسکالر جہدکاروں کے بموجب کیمپس میں سیکوریٹی کا انتظام ہے اور مین گیٹ بند تھی اس کے باوجود شرپسند اندر گھس آئے۔ انہوں نے کیمپس میں طلبا کی دایاں بازو یونین کے ارکان کے ساتھ مل کر تشدد برپا کیا۔ جمعہ اور ہفتہ کی درمیانی شب بھگوا غنڈوں نے کیمپس میں گھس کر احتجاجیوں کے ساتھ مارپیٹ کی۔ ذات پات کے حوالہ سے گالیاں دیں۔ دوسرے طلبا نے جب تصاویر لینے اور ویڈیو بنانے کی کوشش کی تو ان کے موبائل فون چھین لئے گئے اور تصاویر اور ویڈیوز کو ڈیلیٹ کردیا گیا۔ بعض طلبا نے وردھا پولیس کو طلب کرلیا جس نے فوری وہاں پہنچ کر صورتِ حال پر رات 4 بجے کے آس پاس قابو پالیا۔ امبیڈکر نے کہا کہ ہاتھاپائی میں کم ازکم 5 طلبا زخمی ہوئے۔ پولیس کے آتے ہی حملہ آور فرار ہوگئے۔ ربط پیدا کرنے پر یونیورسٹی ترجمان نے آئی اے این ایس کو بتایاکہ بعض طلبا نے رات دیر گئے غیرقانونی مذہبی جلوس نکالا۔ وہ جئے سری رام کے نعرے لگارہے تھے۔ ترجمان نے بعدازاں توثیق کی کہ دھرنا پر بیٹھے دلت طلبا پر حملہ ہوا۔ صورتِ حال اب پوری طرح قابو میں ہے۔ بار بار کوشش کے باوجود یونیورسٹی کے دیگر اعلیٰ عہدیدار تبصرہ کے لئے دستیاب نہ ہوسکے۔ رجنیش کمار امبیڈکر نے کہا کہ ہم دلت ریسرچرس پر بھگوا گروپ کے غنڈوں کے اس حملہ کی سخت مذمت کرتے ہیں۔ ہم اپنے جائز مطالبات منوانے کے لئے لڑرہے ہیں۔ ہم یونیورسٹی انتظامیہ کے ذات پات پر مبنی بھیدبھاؤ کی مخالفت کرتے ہیں۔
یونیورسٹی میں ہندوتوا بریگیڈ کا دلت اسکالرزاور طلبا پر حملہ، متعدد زخمی
مناظر: 449 | 2 Apr 2023