میرٹھ(نیوز ڈیسک ) ملیانہ میں فرقہ وارانہ فسادات کے دوران مسلمانوں کا قتل عام کیے جانے کے معاملہ پر 36 سال بعد فیصلہ سنایا گیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق طویل سماعت کے بعد اے ڈی جے 6 لکھویندر سود کی عدالت نے 39 ملزمان کو عدم ثبوت کی بنا پر بری کردیا۔ اس معاملے میں 40 ملزمان کی موت ہو چکی ہے اور 14 کو پہلے ہی کلین چٹ مل چکی ہے۔
خیال رہے ان مسلم مخالف فسادات میں 68 لوگوں کی جان گئی تھی اور 100 سے زیادہ لوگ زخمی ہوئے تھے۔ 23 مئی 1987 کو ہاشم پورہ واقعہ کے دوسرے دن ملیانہ کے محلہ شیخاں میں شدید تشدد ہوا تھا۔ اس میں فسادیوں نے لوگوں کے گھروں کو آگ لگا کر لوٹ مار کی تھی۔ محلہ کے رہائشی یعقوب نے فسادات کے اگلے دن رپورٹ درج کرائی تھی، جس میں 93 لوگوں کو نامزد کیا گیا تھا۔
ایف آئی آر میں الزامات عائے کیے گئے کہ حملہ آوروں نے اہل علاقہ پر حملہ کر کے انہیں قتل کر دیا۔ دکانیں لوٹ لی گئیں اور گھروں کو آگ لگا دی گئی۔ مقدمے میں 74 گواہ تھے جن میں سے صرف 25 حیات ہیں۔ کچھ گواہ شہر سے باہر چلے گئے ہیں۔
ملزمان کے وکیل سی ایل بنسل نے کہا کہ عدالت نے تمام 39 ملزمین کو عدم ثبوت کی بنا پر بری کر دیا۔ انہوں نے کہا کہ عدالت میں دلیل دی گئی کہ پولیس نے ووٹر لسٹ سامنے رکھ کر لوگون کو قتل عام کے ملزم قرار دے دیا جبکہ ان کا کوئی قصور نہیں تھا!
میرٹھ کے ہاشم پورہ واقعہ کے اگلے دن 23 مئی 1987 کو ملیانہ میں بھی قتل عام ہوا تھا۔ مقدمے کے مدعی یعقوب کے مطابق محلہ شیخان میں پی اے سی اور فوجی اہلکار ہاتھوں میں اسلحہ لے کر آئے اور دھمکی دے کر اعلان کیا کہ کہ ہاشم پورہ واقعہ کی طرح یہاں بھی قتل عام ہوگا۔ اس کے بعد انہوں نے فائرنگ شروع کر دی۔ اس میں 68 لوگوں کی جانیں گئیں۔