ممبئی (نیوز ڈیسک ) انڈین میڈیا کے ایڈیٹرز کی تنظیم ’ایڈیٹرز گِلڈ آف انڈیا‘ نے حکومت کی جانب سے سوشل میڈیا پر خبروں کی چھان پھٹک کے لیے’فیکٹ چیکنگ یونٹ‘ کے قیام پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔
خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق انڈین میڈیا انڈسٹری کی تنظیم نے نئے قوانین کو سخت اور سنسرشپ کے مترادف قرار دیا ہے۔
آئی ٹی کے نئے قواعد میڈیا پلیٹ فارمز کے لیے یہ لازم قرار دیتے ہیں کہ وہ ’ایسی کوئی خبر شائع، نشر یا شیئر نہ کریں جو حکومت سے متعلق غلط معلومات پر مبنی ہو۔‘
انڈیا کے وزیراعظم نریندر مودی کی انتظامیہ مختلف سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کے ساتھ بار بار تنازعات میں الجھتی رہی ہے۔
سوشل میڈیا پلیٹ فارمز مودی حکومت کے ان مطالبات پر عمل کرنے میں ناکام رہے کہ مبینہ طور پر غلط معلومات پھیلانے کے الزام میں کچھ مواد یا اکاؤنٹس کو ہٹا دیا جائے۔
وفاقی حکومت نے جمعرات کو اعلان کیا کہ وہ جعلی، غلط یا گمراہ کن معلومات کی شناخت کے لیے ’فیکٹ چیک یونٹ‘ کا قیام عمل میں لا رہی ہے۔
اس اعلان کے بعد ایڈیٹرز گِلڈ آف انڈیا نے اس یونٹ کے گورننگ میکانزم، جعلی خبروں کے تعین میں اس کے وسیع اختیارات اور ایسے معاملات میں اپیل کرنے کے حق پر سوال اٹھایا ہے۔
تنظیم نے کہا کہ ’یہ سب کچھ نیچرل جسٹس کے اُصولوں کے منافی اور سنسرشپ کے مترادف ہے۔‘
تنظیم کے بیان کے مطابق ’اس طرح کے سخت قوانین کے بارے میں وزارت کا نوٹیفکیشن افسوسناک ہے۔ گِلڈ ایک بار پھر وزارت پر زور دیتا ہے کہ وہ اس نوٹیفکیشن کو واپس لے اور میڈیا تنظیموں اور پریس باڈیز سے مشاورت کرے۔‘
تاہم حکومت نے جمعے کو کہا کہ یہ قواعد سخت نہیں اور جعلی خبروں کی نشاندہی کرنے والے یونٹ کو بہت زیادہ اختیارات نہیں دیے گئے۔