نئی دہلی(نیوز ڈیسک ) بھارتی حکومت نے آرٹیکل 370 کے تحت ریاست جموں وکشمیر کی خصوصی حیثیت، ریاست جموں و کشمیر کے بھارت سے مشروط الحاق کی شرائط اور بھارت کے پہلے مسلمان وزیر تعلیم مولانا ابوالکلام آزاد کا تزکرہ بھی تعلیمی نصاب سے نکال دیا ہے ۔
بھارتی سرکاری ادارے نیشنل کونسل آف ایجوکیشنل ریسرچ اینڈ ٹریننگ (این سی ای آر ٹی) کی تیار کردہ کتابیں بھارت کے ان ہزاروں اسکولوں میں پڑھائی جاتی ہیں جہاں سینٹرل بورڈ آف سیکنڈری ایجوکیشن(سی بی ایس ای)کے تحت امتحانات ہوتے ہیں۔این سی ای آر ٹی کی کتابوں سے پہلے مرحلے پرمغل دور حکومت کی تاریخ کو حذف کیا گیا ۔ اب بھارت کے پہلے مسلمان وزیر تعلیم مولانا آزاد کا نام بھی حزف کر دیا گیا ہے ساتھ ہی آرٹیکل 370 کے تحت ریاست جموں وکشمیر کی خصوصی حیثیت کا نوٹ بھی حزف کر دیا گیا ۔ نظرثانی شدہ کلاس 11 کی نصابی کتاب کے مصنفین نے اس حقیقت کو بھی حذف کردیا ہے کہ جموں و کشمیر نے اس وعدے کی بنیاد پر ہندوستان کے ساتھ الحاق کیا تھا کہ ریاست کی خصوصی حیثیت رہے گی ۔
اسی نصابی کتاب کے دسویں باب میں، جس کا عنوان آئین کا فلسفہ ہے، جموں و کشمیر کے مشروط الحاق کا حوالہ بھی حذف کر دیا گیا ہے۔ پیراگراف میں کہا گیا تھا، “مثال کے طور پر، جموں و کشمیر کا ہندوستانی یونین میں الحاق آئین کے آرٹیکل 370 کے تحت اس کی خودمختاری کے تحفظ کے عزم پر مبنی تھا۔”آرٹیکل 370 کو بھارتی حکومت نے اگست 2019 میں منسوخ کر دیا تھا، جس سے جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم ہو گئی تھی۔ اکتوبر 2019 میں، سابقہ ریاست کو دو بھارت کے زیر انتظام علاقوں میں تقسیم کر دیا گیا تھا۔ پولیٹیکل سائنس کی نصابی کتاب میںآئین ،کیوں اور کیسے؟ کی بھی بدل دیا گیا ہے بھارت میں بارہویں جماعت میں پڑھائی جانے والی تاریخ کی کتاب سے مغل دور حکومت کی تاریخ کو حذف کر نے کا معاملہ موضوعِ بحث بنا ہوا ہے۔
حکومتی ادارے نیشنل کونسل آف ایجوکیشنل ریسرچ اینڈ ٹریننگ (این سی ای آر ٹی) کی تیار کردہ کتابیں ملک کے ان ہزاروں اسکولوں میں پڑھائی جاتی ہیں جہاں سینٹرل بورڈ آف سیکنڈری ایجوکیشن (سی بی ایس ای) کے تحت امتحانات ہوتے ہیں۔اترپردیش کے سرکاری اسکولوں میں اب این سی ای آر ٹی کا نظر ثانی شدہ نصاب پڑھایا جائے گا جس میں مغلیہ دور کی تاریخ نہیں ہو گی۔این سی ای آر ٹی نے تاریخ کی کتاب تھیمز آف انڈین ہسٹری حصہ دوم سے کنگز اینڈ کرونیکلز اور مغل کورٹس (سولہویں اور سترہویں صدی) نامی باب ختم کر دیا ہے۔ اترپردیش کے محکمہ ثانوی تعلیم کے ایک عہدے دار کے مطابق اگلے تعلیمی سیشن سے نظر ثانی شدہ کتاب پڑھائی جائے گی۔اب تک بارہویں کے طلبہ کو اکبر نامہ، بادشاہ نامہ، مغل حکمراں اور ان کی سلطنت، قلمی مخطوطات کی ترتیب، مثالی ریاستیں، دار الحکومت اور عدالتیں، تحائف، شاہی خاندان، شاہی بیوروکریسی اور مغل اشرافیہ جیسی چیزیں پڑھائی جاتی تھیں۔این سی ای آر ٹی نے بارہویں کی سائنس کی کتاب سے گجرات فسادات کے صفحات نکال دیے ہیں۔
قومی کمیشن برائے انسانی حقوق کی گجرات فسادات سے متعلق رپورٹ اور اس وقت کے وزیر اعظم اٹل بہاری واجپئی کی وزیر اعلی نریند رمودی کو راج دھرم یعنی حکومتی ذمے داری نبھانے کی تلقین کو بھی کتاب سے نکال دیا گیا ہے۔گیارہویں اور بارہویں کی کتاب سے جمہوریت اور تنوع، معروف عوامی جد و جہد اور تحریکیں، سینٹرل اسلامک لینڈز اور تہذیبوں کا ٹکرا جیسے مضامین بھی حذف کر دیے گئے ہیں۔بارہویں کی پولیٹیکل سائنس کی کتاب میں 15 برس سے پڑھائے جانے والے یہ فقرے بھی نکال دیے گئے ہیں کہ مہاتما گاندھی کو وہ لوگ ناپسند کرتے تھے جو بھارت کو ہندو ملک بنانا چاہتے ہیں۔ ان کی ہندو مسلم اتحاد کی پالیسی کی وجہ سے ان کا قتل کیا گیا۔ ان کے قتل کے بعد راشٹریہ سویم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) پر پابندی لگا دی گئی تھی۔اخبار انڈین ایکسپریس کے مطابق این سی ای آر ٹی کے حذف شدہ مواد کی فہرست میں مذکورہ فقروں کو نکالنے کا ذکر نہیں ہے لیکن جو نئی کتاب چھپ کر آئی ہے اس میں یہ فقرے شامل نہیں ہیں۔