ممبئی (نیوز ڈیسک )بھارتی عدالت نے گجرات میں مسلمانوں کے قتل عام میں ملوث 69 ہندوؤں کو بری کردیا، حکمران جماعت بی جے پی کی سابق وزیرمایا کوڈنانی بھی رہائی پانے والوں میں شامل ہیں۔ بریت پانے والوں میں بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی)، بجرنگ دل اور وشوا ہندو پریشد کے رہنماؤں سمیت کئی انتہا پسند ہندو شامل ہیں۔ گجرات میں 2002 کے دوران 11 مسلمانوں کے قتل کا مقدمہ چل رہا تھا۔ دوسری جانب متاثرین نےعدالتی فیصلے کو چیلنج کرنے کا اعلان کیا ہے۔ بھارتی عدالتوں نے گزشتہ سال بھی اس کیس میں ملوث درجنوں ہندوؤں کو رہا کر دیا تھا۔ فروری اور مارچ 2002 میں ہونے والے گجرات فسادات میں ایک ہزار سے زائد لوگ مارے گئے تھے، اس کا آغاز 27 فروری 2002 کو گودھرا میں کار سیوکوں (مذہبی رضاکار) کو لے جانے والی ٹرین جلانے کے بعد ہوا تھا جس میں 59 افراد ہلاک ہوئے۔ 2005 میں بھارتی پارلیمنٹ کو بتایا گیا کہ بعد ازاں پھوٹنے والے فسادات کے نتیجے میں 790 مسلمان اور 254 ہندو مارے گئے، 223 مزید افراد لاپتہ اور 2500 زخمی ہوئے۔ اُس وقت کے وزیراعلی گجرات نریندرمودی کے حکم پر ہزاروں مسلمانوں کا قتل عام کیا گیا تھا۔ رواں سال ہی برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی نے بھارتی وزیراعظم نریندرمودی پردستاویزی فلم ’انڈیا: دی مودی کوئسچین (India: The Modi Question)‘ بنائی ہے جس مودی کو گجرات فسادات کا براہ راست ذمہ دارقراردیاگیا ہے۔