غازی پور(نیوز ڈیسک ) بھارتی ریاست اترپردیش میںبی جے پی اور آر ایس ایس کے زیر تسلط ایک ہندوتوا عدالت نے مسلمان سیاسی رہنمائوں اور سابق رکن اسمبلی مختار انصاری اور ان کے بھائی اور بہوجن سماج پارٹی کے رکن پارلیمنٹ افضل انصاری کو سیاست سے باہرکرتے ہوئے ایک پرانے اورجھوٹے مقدمے میںبالترتیب 10 اور 4سال قید کی سزا سنائی ہے۔
عدالت نے سابق رکن اسمبلی مختار انصاری اور ان کے بھائی افضل انصاری کو 2007 کے ایک جھوٹے مقدمے میں بالترتیب 10 اور 4 سال قید کی سزا سنائی۔ بی ایس پی رہنما اور رکن پارلیمان افضل انصاری کو غازی پور کی ایک عدالت کی جانب سے جھوٹے مقدمے میں چار سال قید کی سزا سنائے جانے کے بعد بھارتی لوک سبھا سے نااہلی کا سامنا ہے۔ اس سے قبل اسی عدالت نے افضل کے چھوٹے بھائی اورسابق رکن اسمبلی مختار انصاری کو جو اس وقت بانڈہ جیل میں نظربندہیں، اسی مقدمے میں 10سال قید کی سزا سنائی تھی۔ عدالت نے مختار انصاری پر 5لاکھ روپے جرمانہ بھی عائد کیا۔ واضح رہے کہ مختار اور افضل کے خلاف 2005میں بی جے پی کے رکن اسمبلی کرشنانند رائے کے قتل اور 1996 میں وشوا ہندو پریشد کے عہدیدار نند کشور رنگٹا کو نامعلوم افراد کے ذریعے اغوا کرانے کا مقدمہ درج کیا گیا تھا۔ افضل انصاری، ان کے بھائی مختار انصاری اور بہنوئی اعجاز الحق کے خلاف 2007میں اسی کیس میں مقدمہ درج کیا گیا تھا۔ اعجازالحق انتقال کر چکے ہیں۔ اس معاملے کی سماعت یکم اپریل کو مکمل ہوئی۔ رواں ماہ کے اوائل میں بھارتی پولیس اور ان کی ایجنسیوں نے ریاست اتر پردیش کی جیل میں بند ایک ممتاز مسلمان سیاسی رہنما اوررکن اسمبلی عتیق احمد، ان کے بھائی اورجیل میں بند ان کے خاندان کے دو افراد کو پولیس کی حراست میں ایک جعلی مقابلے میں قتل کر دیا تھا۔ بی جے پی اور آر ایس ایس کا مقصد آنے والے پارلیمانی انتخابات سے پہلے مسلمان رہنمائوں اور ریاست میں ان کے سیاسی غلبے کو ختم کرنا ہے۔