نئی دہلی(نیوز ڈیسک ) بھارتیہ جنتا پارٹی کی ہندوتوا حکومت نے نئی دہلی میں ایک مسلمان عالم دین کی دو صدی پرانی درگاہ کوجسے ننھے میاں چشتی درگاہ کے نام سے جانا جاتا ہے، منہدم کردیاہے ۔
حکام نے دارالحکومت کے وسط میں واقع منڈی ہائوس میں درگاہ کے نگران کو کوئی اطلاع دیے بغیر درگاہ کو مسمار کر دیا۔ شری رام سینٹر فار پرفارمنگ آرٹس کے آخری کونے پر واقع درگاہ ایک روحانی شخصیت سید ننھے میاں چشتی کی قبر ہے۔ یہ درگاہ قطع نظر مذہب بہت سے لوگوں کے لیے ایک عام سیاحتی مقام رہا ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا ،نئی دہلی میونسپل کونسل اور دہلی پولیس سمیت تمام ادارے انہدام کی منظوری دینے سے انکار ی ہیں۔ مزار کے ایک نگراں اکبر علی نے صحافیوں کو بتایا کہ حکام کی جانب سے درگاہ کو گرانے سے قبل کوئی نوٹس نہیں دیا گیا ۔ انہوں نے کہا کہ انتہائی اقدام کے حوالے سے ٹھوس معلومات کی عدم موجودگی میں ایسا لگتا ہے کہ حکام مسلم مذہبی شخصیات اور ان کے مزارات اور درگاہوں کے خلاف ہیں۔شاید اس کی وجہ یہ ہے کہ ہم مسلمان ہیں اور وہ سمجھتے ہیں کہ ہم ان کے دشمن ہیں۔اکبر علی نے کہاکہ اس سے پہلے 2 اگست 2022کو وہ آئے اور بغیر کسی وجہ کے ٹائلیں اور بائونڈری وال وغیرہ ہٹا دیے۔ اس کے بعدرواں سال 26 اپریل کو وہ اچانک پہنچے اور سب کچھ ہٹا دیا۔ صبح سویرے جب دکانداروں نے معمول کے مطابق مزار کے اندر اور اردگرد اپنے سٹال لگانا شروع کیے تو انہوں نے دیکھا کہ قبر وہاں موجود ہی نہیں ہے۔ بھارتی پیراملٹری فورسز وہاں تعینات کیے گئے تھے تاکہ کوئی احتجاج نہ کر سکے۔ ایک اور نگراں انور علی نے جو پچھلے 45 سال سے اس جگہ کی دیکھ بھال کر رہے ہیں، کہا کہ مزار کم از کم 250 سال پرانا ہے۔ دونوں نگہبانوں نے کاغذات بھی پیش کیے جن میں اراضی ٹیکس 1970کی دہائی سے ادا کیے جانے کا ثبوت ہے۔