جموں02 مئی (نیوز ڈیسک)غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں نیشنل کانفرنس (این سی)کے صدر ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا ہے کہ بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی)مقبوضہ علاقے میں غیر کشمیریوں کو آباد کرکے یہاں کی اکثریت کو اقلیت میں تبدیل کررہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس طرح ایک وقت آئے گا کہ مقبوضہ کشمیر کے حقیقی عوام کی زمین ، کاروبار اور نوکریاں بھی لے لیں گے۔
ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے یہ بات جموں میں یوم مئی کی تقریب کے موقع پر میڈیا کے سوالات کا جواب دیتے ہوئے کہی۔انہوںنے کہا کہ اگر بھارت سے آئے ہوئے لوگ یہاں آباد ہو گئے تو مقامی لوگ کہاں جائیں گے۔ ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا کہ بی جے پی (مسلم اکثریت)کی شناخت کو ختم کرنا چاہتی ہے اور یہ بہت حیران کن ہے کہ بی جے پی کا ایک بھی رہنما اس کے بارے میں نہیں بولتا۔ نیشنل کانفرنس کے صدر نے کہا کہ باہر سے لوگ مقبوضہ کشمیر میں آباد ہوں گے اور ہماری زمین اور نوکریاں آہستہ آہستہ لے لیں گے۔ فاروق عبداللہ نے کہا کہ بی جے پی نے آبادیاتی کردار میں تبدیلی کے بارے میں ہمارے خدشات کو ثابت کر دیا ہے۔ اس طرح جموں میں ڈوگرہ اپنی شناخت (بھی) کھو دیں گے، جسے مہاراجہ ہری سنگھ نے 1927 میں زمین اور ملازمت کے تحفظ کے لیے اسٹیٹ سبجیکٹ قانون لا کر محفوظ کیا تھا۔ انہوں نے بی جے پی(جموں)کے رہنماں کی خاموشی کو پریشان کن قرار دیا ہے۔ انہوں نے سری نگر اور لداخ میں جی 20 اجلاسوں کے انعقاد اور اس سلسلے میں جموں کو چھوڑنے پر بھی سوال اٹھایا۔ فاروق عبداللہ نے پوچھا کہ کیا جموں اہم نہیں ہے اور کہا کہ بی جے پی لیڈروں نے جموں کو معمولی سمجھا ہے۔نیشنل کانفرنس کے صدر کا کہنا تھا کہ “یہ بدقسمتی کی بات ہے کہ لداخ اور کشمیر میں جی 20 اجلاس منعقد کیے جا سکتے ہیں۔ لیکن جموں میں کوئی میٹنگ طے نہیں ہوئی ہے۔ یہ افسوسناک تھا کہ جموں کے کسی بھی رہنما نے، یہاں تک کہ “جموں، جموں یا ڈوگرہ-ڈوگرا” کے نعرے لگانے والوں نے بھی اس معاملے پر بات نہیں کی۔