سرینگر 06 مئی (نیوز ڈیسک )کل جماعتی حریت کانفرنس نے پاکستان کے وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری کے کشمیر پر بیان کو سراہتے ہوئے اسے حق خود ارادیت کے حصول کی حق پر مبنی جدوجہد میں مصروف بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر کے لوگوں کے لیے حوصلہ افزائی کا ذریعہ قرار دیا ہے۔
کل جماعتی حریت کانفرنس کے نائب چیئرمین غلام احمد گلزار نے سرینگر میں جاری ایک بیان میں کہا کہ کشمیری پاکستانی وزیرخارجہ کے اس غیر مبہم، واضح اور جرات مندانہ بیان پر ان کے شکر گزار ہیں کہ پاکستان کی کشمیر پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے اور جب تک بھارت 5 اگست 2019 کے اپنے غیر قانونی اقدامات واپس نہیں لیتا اس کے ساتھ کوئی بات چیت نہیں ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ بلاول بھٹو زرداری کا بیان کشمیریوں کے دل کی آواز ہے اور اس سے تحریک آزادی میں نیا جذبہ پیدا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستانی قیادت بالخصوص وزیر اعظم شہباز شریف، آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر اور وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری کے حالیہ بیانات اس بات کا بھرپور ثبوت ہیں کہ پاکستان کشمیریوں کا حقیقی سفیر، نمائندہ اور آواز ہے۔غلام احمد گلزار نے کہا کہ یہ بھی ایک ناقابل تردید حقیقت ہے کہ بھارت پاکستان میں دہشت گردی کی سرپرستی، اس کی حوصلہ افزائی اور مالی معاونت کر رہا ہے اور پاکستان کو غیر مستحکم اور اسے توڑنے کی سازشوں میں ملوث ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کلبھوشن یادیو کی گرفتاری اور سانحہ سمجھوتہ ایکسپریس کا ذکر کرتے ہوئے بجا طور پر بھارت کو آئینہ دکھایا ہے جو نام نہاد دہشت گردی کا واویلا مچا رہا ہے۔پاکستانی وزیر خارجہ کے بیان کردہ حقائق نے بھارتی رہنماو¿ں اور میڈیا کو مزید مایوس کیا ہے جو اب پاکستان اور کشمیر کی تحریک آزادی کے خلاف بدنیتی پر مبنی مہم چلا رہے ہیں۔ بھارت دہشت گردی کا مرکز ہے ،وہ نہ صرف مقبوضہ جموں وکشمیر میں بدترین دہشت گردی کا ارتکاب بلکہ پورے خطے میں دہشت گردی کی سرپرستی بھی کر رہا ہے۔ اس کی تسلط پسندانہ پالیسیاں خطے میں امن و استحکام کے لیے خطرہ بن چکی ہیں۔ ہندوتوا عناصر نے بھی بھارتی اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں کے خلاف اعلان جنگ کر رکھا ہے۔
غلا م احمد گلزار نے کہا کہ مقبوضہ جموں وکشمیر میں گروپ20 اجلاس منعقد کرنے کے بھارتی اقدام کے بارے میں بلاول بھٹو زرداری کے ریمارکس کشمیری عوام کے جذبات کی صحیح عکاسی کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بھارت اس پلیٹ فارم کو عالمی برادری کو گمراہ کرنے کے لیے استعمال کرنے کی کوشش کر رہا ہے حالانکہ عالمی سطح پر تسلیم شدہ متنازعہ علاقے میں اس طرح کی تقریبات کا انعقاد بین الاقوامی قانون اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کی خلاف ورزی ہے۔گروپ20 رکن ملکوں کو اس اقدام کے پیچھے کارفرما مذموم بھارتی عزائم کو سمجھنا چاہیے اور مقبوضہ علاقے میں ہونے والے اجلاس کا بائیکاٹ کرنا چاہیے ۔غلام احمد گلزار نے کل جماعتی حریت کانفرنس کے اصولی موقف کا اعادہ کیا کہ وہ اقوام متحدہ کی متعلقہ قراردادوں اور کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق تنازعہ کشمیر کا پرامن حل چاہتی ہے۔ انہوں نے کہاکہ بھارت کو کشمیر کی متنازعہ حیثیت کو تسلیم کرنا چاہیے، 5 اگست 2019 کی غیر قانونی کارروائی کو واپس لینا چاہیے، مقبوضہ علاقے سے فوجی انخلاکرنا چاہیے اور مقبوضہ علاقے میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو روکنا چاہیے اور بامعنی اور نتیجہ خیز مذاکرات کے لیے سازگار ماحول بنانے کے لیے تمام کشمیری سیاسی نظر بندوں کو رہا کرنا چاہیے۔ انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ کشمیر بھارت اور پاکستان کے درمیان کوئی علاقائی مسئلہ نہیں ہے اور کشمیری بنیادی فریق ہیں اس لیے انہیں باعزت، مستقل اور دیرپا تصفیہ تک پہنچنے کے لیے مذاکرات میں شامل کیا جانا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ بھارت کو یہ بھی یاد رکھنا چاہیے کہ جب تک کشمیر کا تنازعہ حل نہیں ہو تا تب تک امن اور ترقی نہیں ہو سکتی اس لیے اسے اپنی ہٹ دھرمی سے باز آنا چاہیے اور ذہن سے یہ بات نکال دینی چاہیے کہ وہ فوجی طاقت سے کشمیریوں کو فتح کر سکتا ہے۔ کشمیریوں نے بارہا ثابت کیا ہے کہ ان کا جذبہ آزادی ناقابل تسخیر ہے لہٰذا اگر بھارت خود کو ذلت آمیز شکست سے بچانا چاہتا ہے تو اسے کشمیریوں کو بلا کسی تاخیر کے ان کا حق خودارادیت دینا چاہیے۔
بلال بھٹو کے بیان سے کشمیریوں کے حوصلے بلند ہوئے ہیں ، کل جماعتی حریت کانفرنس
مناظر: 328 | 6 May 2023