جیسلمیر (نیوز ڈیسک )بھارتی ریاست راجستھان کے ضلع جیسلمیر کے علاقے امر ساگر میں بھارتی حکام نے پاکستان سے نقل مکانی کرنے والے ہندو ئوں کے 100 کے قریب گھروں کو بلڈوز رسے مسمار کر دیاہے۔
غریب دلت آدیواسی ہندو پناہ گزینوں کے گھروں کو ڈسٹرکٹ کلکٹر ٹینا دابی کے حکم پر بلڈوز کیاگیا ہے ۔گھروں کو مسمار کرنے کی کارروائی کے خلاف مزاحمت کرنے پر پولیس نے ہندو خواتین پر لاٹھی چارج کیا جس سے متعدد خواتین زخمی ہو گئیں۔ پولیس کی بھاری نفری کی موجودگی میں ہندو پناہ گزینوں کے مکانات کو زمین بوس کر کے خواتین اور بچوںکو شدید گرمی میں بے یارومدگار چھوڑ دیاگیا ۔ اس سے قبل رواں سال 24 اپریل کو جودھ پور ڈیولپمنٹ اتھارٹی کی جانب سے سینکڑوں مکانوں کوجن میں سے بیشتر پاکستان سے نقل مکانی کرنے والے ہندوئوں کے تھے مسمار کیا گیا تھا۔ اس واقعے سے ظاہر ہوتا ہے کہ بھارت میں صرف اقلیتیں ہی نہیں بلکہ نچلی ذات کے ہندو بھی محفوظ نہیں ہیں۔
دوسری طرف بھارت میں ”دی کیرالہ سٹوری” سے پیدا ہوانے والے تنازعے کے دوران ہی بھارتی ریاست تامل ناڈو میںایک اور متنازعہ فلم فرحانہ ریلیز کی گی ۔فلم کی کہانی ایک مسلم خاتون پر مبنی ہے ،ریاست بھر میں متعددمسلم رہنمائوں اور تنظیموں نے اس فلم کی مذمت کی ہے۔ بہت سے مسلم رہنمائوں نے فلم کو “اسلام مخالف” قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ اس فلم میں مسلمانوںکومنفی انداز میں پیش کیا گیا ہے۔ انہوں نے فلم کے خلاف چنئی پولیس کمشنر کے پاس اپنی شکایت درج کرائی ہے اور متنازعہ فلم پر پابندی لگانے کامطالبہ کیا ہے ۔