اوٹاوا 26 مئی (نیوز ڈیسک )” کینیڈین براڈکاسٹنگ کارپوریشن“( سی بی سی) نیوز نے کہا ہے کہ بھارتی حکام نے سری نگر میں گروپ 20 سیاحتی اجلاس کے انعقاد سے یہ ظاہر کرنے کی کوشش کی کہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کے بعد اب علاقے میں حالات پرامن اور مستحکم ہیں۔
سی بی سی نیوز نے اپنی ایک رپورٹ میں کہا کہ جب رواں ہفتے سری نگر کی دلکش ڈل جھیل کے کنارے گروپ 20 سیاحتی اجلاس ہوا تو بھارتی فوج کے کمانڈوز علاقے میں گشت کرتے رہے اور پولیس اہلکار مشین گنوں کے ساتھ گلیوں میں نظر آئے۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ جموںوکشمیر میںجو پہلے ہی سب سے زیادہ فوجی تعیناتی والا خطہ جانا جاتا ہے اس قدر بڑے پیمانے پر حفاظتی اقدامات کا مقصد اس بات کو یقینی بنانا تھا کہ اجلاس آسانی سے اور بغیر کسی ناخوشگوار واقعے کے اختتام کو پہنچے۔سی بی سی کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 3 روزہ اجلاس سے قبل بازار وںاور دیگر جگہوں پر لوگوں نے شکایت کی کہ فوجی اور پولیس اہلکار انہیں ہراساں کر رہے ہیں۔لوگوں نے کہا کہ وہ حراست میں لیے جانے کے خوف سے صحافیوں کے سامنے صورتحال بیان کرنے سے قاصر ہیں۔ سرینگر کے تاجر اور سیاسی کارکن امود گلزارAmood Gulzar نے سی بی سی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اگر جموں و کشمیر میں حالات ٹھیک ہیں تو اتنی بڑی تعداد میں فورسز اہلکارتعینات کرنے کی ضرورت کیوں ہے۔انہوںنے کہا کہ یہ ایک تضاد ہے۔
شہر کے ایک اور رہائشی ریاض احمد نے سی بی سی کو بتایا”ہم خوف ودہشت کے ماحول میں جی رہے ہیں ، فورسز اہلکارہر جگہ موجود ہیں،ہر کشمیری افسردہ ہے ،وہ (بھارت) دنیا کو دکھانا چاہتے ہیں کہ کشمیر پرامن ہے لیکن ایسا نہیں ہے۔
ایک اور شہری منظور احمد نے کہاکہ سخت سیکورٹی کی وجہ سے کشمیری بہت خوفزدہ ہیں، گروپ 20والوںکو عام کشمیریوں سے ملنا چاہیے، ہماری مشکلات اور مسائل کے بارے میں جاننا چاہیے جبکہ حکومت نے انہیں پرتعیش ہوٹلوں میں رکھا۔