واشنگٹن (نیوز ڈیسک ) امریکہ نے کہا ہے کہ پاکستان اور بھارت دونوں امریکہ کے پارٹنر ہیں، امریکہ دونوں ممالک کے درمیان مثبت ڈائیلاگ دیکھنا چاہتا ہے امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے کہا کہ کشمیر پر پاکستان اور بھارت کو مل کر بات کرنا ہوگی، مسئلہ کشمیر پر امریکہ کو کہا گیا تو تعاون فراہم کر سکتے ہیں۔ پاکستان اور بھارت کے درمیان تعمیری بات چیت دونوں ممالک کے عوام کی بہتری کے لیے ہے۔ انہوں نے اس بات کا اعادہ کیا کہ بھارت اور پاکستان میں سے کسی کے ساتھ بھی امریکہ کے تعلقات کم نہیں ہیں۔حقیقت یہ ہے کہ ہماری دونوں ممالک کے ساتھ شراکت داری ہے جس کی وجہ سے ہم بھارت اور پاکستان کے درمیان لفظی گولہ باری نہیں دیکھنا چاہتے۔‘‘ مسئلہ کشمیر در حقیقت پوری دنیا کے لئے ایٹمی جنگ کا ایک فلیش پوائنٹ ہی امریکہ سمیت پوری مغربی دنیا کے دوغلے پن کا اعلان بھی ہے ۔پاکستان روز اول سے ہی بھارت سمیت تمام پڑوسی ممالک کے ساتھ پر امن اور دوستانہ تعلقات کا خواہاں ہے ۔ یہاں تک کہ بھارت جیسے خونخوار ، دہشت گرد اور سازشی ملک کے ساتھ بھی پاکستان کی اولین ترجیح بات چیت اور پر امن تعلقات ہیں تاکہ خطے کے عوام کو خوف اور خطرات سے نکال کر امن اور ترقی کا موقع فراہم کیا جائے ، لیکن بھارت نے ہمیشہ امریکہ اور دیگر بڑی قوتوں کی آشیر باد سے مذاکرات کو وقت گزاری کا بہانہ بنایا اور ہر بار بات چیت کے آخر میں اس کی کوئی نہ کوئی سازش ہی آشکار ہوئی ۔ اب بھی پاکستان بات چیت ہی چاہتا ہے ، امریکہ اگر واقعہ مخلص ہے تو اسے چاہئے کہ وہ مودی کو پٹہ ڈالے کشمیر پر 5اگست 2019اور اس کے بعد کے اقدامات واپس لینے پر مجبور کرے ، کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں بند کروائے تو یقینا ً پاکستان مذاکرات پر آمادہ ہوگا ۔ پاکستان ہمیشہ بات چیت ہی چاہتا ہے ، امریکہ کو چاہئے کہ وہ بھارت کی ہندوتوا حکومت کو قائل کرے ،اور اسے خونریزی کے بجائے بات چیت اور امن پسندی پر قائل کرے ۔ یہ امریکہ کی اس خطے پر نہیں بلکہ پوری دنیا پرایک بڑی نوازش ہوگی ۔