اسلام آباد 05جون(نیوز ڈیسک) بھارت مقبوضہ جموں وکشمیرخاص طوپرکشتواڑ اور ڈوڈہ اضلاع میں مختلف پن بجلی منصوبوں پرتیزی سے کام کررہا ہے اورعلاقے کو بھارت کا”پاور ہب” بنانے کی خواہش رکھتا ہے۔
بھارت گزشتہ سات دہائیوں سے زائد عرصے سے کشمیریوں کا استحصال کررہا ہے اوران کے وسائل لوٹ رہا ہے۔علاقے میںبجلی کا ایک بڑامنصوبہ پکل ڈل ہے جس کی پیداواری صلاحیت 1000میگاواٹ ہے۔ اس کی تخمینہ لاگت اب تک 8,112.12 کروڑ روپے ہے اور اس کے2025تک مکمل ہوجانے کی توقع ہے۔ ایک اور بڑا منصوبہ کیرو پن بجلی منصوبہ ہے جس کی صلاحیت624میگاواٹ ہے۔ منصوبے کی تخمینہ لاگت 4,285.59کروڑ روپے ہے یہ بھی2025 تک مکمل ہوجانے کی توقع ہے۔کشتواڑ سے تقریبا 43کلومیٹر دور واقع ایک اور منصوبہ کوار پن بجلی منصوبہ ہے جس کی صلاحیت 624میگاواٹ ہے اوراس کی تخمینہ لاگت 4526.12کروڑ روپے ہے ۔یہ منصوبہ 54ماہ میں مکمل ہونے کی توقع ہے۔ کیرو منصوبے کے تقریبا 25 کلو میٹر دور ایک اورپن بجلی منصوبہ کیرتھائی (II)پن بجلی منصوبہ ہے جس کی صلاحیت 930 میگاواٹ ہے۔اس کے ساتھ ہی 850میگاواٹ کے ریٹل منصوبے کو بھارت اورجموں و کشمیر کے درمیان مشترکہ منصوبے کے طور پر بحال کیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ، موجودہ ڈول ہستی پن بجلی منصوبے کی نصب شدہ صلاحیت 390میگاواٹ ہے جبکہ ڈول ہستی(II) پن بجلی منصوبے کی صلاحیت 260 میگاواٹ ہوگی۔ یہ تمام منصوبے مقبوضہ جموں وکشمیر کے صرف دو اضلاع ڈوڈہ اورکشتواڑ میں واقع ہیں اور اتنے بڑے پیمانے پر بجلی کی پیداوار سے بھارت کو فائدہ تو ہوگاہی ہوگا لیکن مقامی لوگوں کو ان سے کوئی فائدہ نہیں ہوگا کیونکہ بھارت ماضی طرح کشمیریوںکو فائدہ پہنچانے کے بجائے ان کے وسائل پر قابض ہوکر انہیں بنیادی حقوق سے بھی محروم کررہا ہے۔یہ ساری بجلی بھارت جائے گی ،کشمیریوں کو نہیں ملے گی۔بھارت ان منصوبوں کی تعمیر کے لیے بھاری سرمایہ کاری کررہا ہے کیونکہ اس کو معلوم ہے اس سے بھارت کو بہت فائدہ پہنچنے والا ہے ۔ مقامی لوگوں کے لیے اگرکچھ فوائد ہیںتوہ صرف اس بنیادی ڈھانچے کی تعمیر ہے جو بھارت ان منصوبوں تک رسائی کے لئے مجبوری کے سبب تعمیر کررہا ہے۔ اگرکشمیریوں کو اس سرمایہ کاری کا کوئی فائدہ ہوتا تو کشمیر ی بجلی کی ہزاروں میگاواٹ کی پیداوار کے باوجود آج بھی بجلی سے محروم نہ ہوتے۔ وسائل کی یہ لوٹ مار دریائوں، جنگلات اورسیاحت سمیت ہرشعبے میں جاری ہے ۔
بھارت مقبوضہ جموں وکشمیر کو”پاور ہب” بنارہا ہے لیکن کشمیریوں کے لئے بجلی دستیاب نہیں
مناظر: 463 | 5 Jun 2023
