سرینگر(نیوز ڈیسک )بھارتیہ جنتا پارٹی نے نیشنل کانفرنس کے صدر فاروق عبداللہ کو بھارت کا حامی ہونے کے باوجودجموں و کشمیر کے مستقبل کے تعین کے بارے میں پاک بھارت مذاکرات کی وکالت کرنے پر شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
بی جے پی کے جنرل سکریٹری ترون چگ نے سرینگر میں جاری ایک بیان میں فاروق عبداللہ کو پاکستان کا ایک مہرہ قرار دیا۔ انہوں نے گزشتہ ماہ سرینگر میں جی 20اجلاس میں کچھ اہم ممالک کی عدم موجودگی کے حوالے سے بھی ان کے بیان کی مذمت کی۔انہوںنے فاروق عبداللہ سے کہا کہ وہ جموں و کشمیر کی ترقی میں رکاوٹ نہ ڈالیں۔جموں وکشمیر کے لئے بی جے پی کے نمائندہ خصوصی ترون چگ نے کہاکہ ”میں فاروق عبداللہ سے پوچھنا چاہتا ہوں کہ کئی سال بعد سرینگر میں بین الاقوامی تقریب کے انعقاد سے آپ کو کیا تکلیف ہے؟ سرینگر میں کیوں نہیں ہونی چاہئے؟ آپ جموں و کشمیر کی ترقی اور خوشحالی سے دشمنی کیوں کرتے ہیں؟ آپ وزیر اعظم مودی پر لوگوں کے اعتماد سے کیوں حسد کرتے ہیں؟ ”انہوںنے کہا کہ فاروق عبداللہ پاکستان کے ہاتھوں میں ایک مہرہ بنے ہوئے ہیں۔دو روز قبل فاروق عبداللہ نے سرینگر میں صحافیوںسے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ کشمیر کے حالات اس وقت تک بہتر نہیں ہوں گے جب تک بھارت اور پاکستان اس خطے کے مستقبل کے تعین کا مسئلہ بات چیت کے ذریعے حل نہیں کرتے۔اس سوال کے جواب میں کہ کیا سرینگر میں جی 20اجلاس کے انعقاد سے جموں و کشمیر کو کوئی فائدہ ہو گا، انہوں نے سختی سے اسکی تردید کرتے ہوئے کہا کہ یہ اس وقت تک نہیں ہو سکتا جب تک کہ دو بڑے ممالک جموں و کشمیر کے مستقبل کے تعین کے بارے میں بات چیت نہیں کرتے۔