سرینگر 09جون (نیوز ڈیسک)غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں متحدہ مجلس علماء جموں و کشمیر اور مسلم پرسنل لاء بورڈ جموں و کشمیر کا ایک مشترکہ اجلاس آج مفتی اعظم مفتی ناصر الاسلام کی صدارت میں سرینگر میں منعقد ہوا۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق اجلاس کے شرکا نے کشمیری معاشرے کو درپیش مختلف مسائل پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا اور ان کے حل کے لیے اپنی تجاویز پیش کیں۔انہوں نے بھارت کے بدنام زمانہ تحقیقاتی ادارے این آئی اے کی جانب سے متحدہ مجلس علماء کے صدر مولانا رحمت اللہ قاسمی کی طلبی پر بھی سخت تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ اس طرح کے اقدامات انتہائی افسوسناک اور قابل مذمت ہیں۔اجلاس میں کہاگیا کہ وقف بورڈ ایک مذموم منصوبے کے تحت مقبوضہ کشمیرکے تمام مذہبی اداروں، تعلیمی مراکز، مساجد اور درگاہوں کو اپنے دائرہ کار کے تحت لا رہا ہے ۔ اجلاس کے شرکاء نے کہا کہ متحدہ مجلس علماء کو مقامی مساجد کمیٹیوں، درگاہوں اور مذہبی تعلیمی مراکز سے شکایات موصول ہوئی ہیں کہ وقف بورڈ ان آزاد اداروں پر زبردستی قبضہ کر رہا ہے۔اجلاس میں وقف بورڈ پر زور دیاگیا کہ وہ اپنے مذموم ایجنڈے کو آگے بڑھانے سے باز رہے اور مقامی تعلیمی مراکز اور مساجد کمیٹیوں کو مدد اور تعاون فراہم کرے تاکہ وہ آزادانہ طور پر کام کرسکیں۔اجلاس کے شرکا نے ایم ایم یو کے سربراہ میر واعظ عمر فاروق کی چار سال سے جاری گھر میں غیر قانونی نظربندی اور دیگر مبلغین کی مسلسل قید کی بھی مذمت کی ۔ انہوں نے بھارت اورمقبوضہ کشمیر کی مختلف جیلوں میں غیر قانونی طور پر نظربند تمام حریت رہنمائوں اور کارکنوں کی فور ی رہائی کا بھی مطالبہ کیا۔اجلاس میں مفتی ناصر الاسلام، مولانا شوکت حسین کینگ، مولانا خورشید احمد قانونگو، آغا مجتبیٰ حسن الموسوی الصفوی، ڈاکٹر سمیر صدیقی، مفتی ارشاد احمد قاسمی، مفتی اعجاز الحسن بانڈے ، سبط شبیر قمی، مولانا وارث بخاری، قاری محمد اسلم رحیمی، مولانا نورانی نقشبندی، مفتی شریف الحق بخاری، مولانا ایم ایس رحمان شمس اور دیگر سرکردہ علما و مشائخ نے شرکت کی ۔