اسلام آباد (نیوز ڈیسک )دفاعی بجٹ کا خطے کے دیگر ممالک کے بجٹ کے ساتھ تقابلی جائزہ لیں تو بہت سے غور طلب نکات سامنے آتے ہیں۔خطرے کے اِدراک، متفرق چینلجز اور پاکستان آرمی کی صف آرائی کو مدِ نظر رکھتے ہوئے پاکستان کے دفاعی بجٹ کا تنقیدی اور تقابلی جائزہ غورطلب ہے، پڑوسی ملک کا بڑھتا ہوا دفاعی بجٹ ہمیشہ سے ایک چیلنج رہا ہے۔ بھارت کا دفاعی بجٹ 76 ارب ڈالر ہے، یعنی بھارت پاکستان کی نسبت اپنے ایک فوجی پر سالانہ 4 گنا زیادہ خرچ کر تا ہے۔پاکستان میں ایک فوجی پر اوسطاً سالانہ13400 ڈالر، بھارت میں 42000 ڈالر، امریکا 392,000 ڈالر، ایران 23000 ڈالرجبکہ سعودی عرب371,000 ڈالر خرچ کرتا ہے۔سالانہ دفاعی اخراجات کے حوالے سے بھارت دنیا کا تیسرا بڑا ملک بن چکا ہے جس کا دِفاعی بجٹ پاکستان کی نسبت 7 گْنا زیادہ ہے، اس کے علاوہ بھارت 5 سال کے دوران سالانہ 19ارب ڈالر خرچ کرکے دنیا کا دوسرا بڑا اسلحہ درآمد کرنے والا ملک بھی بن چکا ہے، یہ اخراجات پاکستان کے دفاعی بجٹ سے دوگنا ہیں۔دیگر ممالک کے دفاعی بجٹ کا جائزہ لیا جائے تو سعودی عرب کا دفاعی بجٹ 55.6 بلین ڈالر، چین کا 293 بلین ڈالر، ایران کا 24.6 بلین ڈالر، متحدہ عرب امارات کا 22.5 بلین ڈالر اور ترکی کا 20.7 بلین ڈالر ہے۔اعدادوشمار کی روشنی میں دیکھا جائے تو 2022 میں دفاعی بجٹ مجموعی قومی بجٹ کا 18فیصد تھا، جو 2023ء میں کم ہوکر 16 فیصد سے بھی کم ہو گیا، جس میں سے 7 فیصد پاکستان آرمی جب کہ باقی نیوی اور ایئر فورس کے حصے میں آتا ہے۔ افراط زر کے دفاعی بجٹ پر اثرات اس کے علاوہ ہیں ، سال 2020 کے بعد سے پاک فوج کے بجٹ میں کوئی اضافہ نہیں کیا گیا ، نہ ہی مسلح افواج کی تنخواہوں میں کوئی اضافہ کیاہے۔سال 2017/18کا دفاعی بجٹ مجموعی قومی بجٹ کا 18فیصد تھا جبکہ :2018-19میں دفاعی بجٹ 19فیصد2019-20میں دفاعی بجٹ 14 فیصد2020-21کا دِفاعی بجٹ 17.7فیصد2021-22کا دفاعی بجٹ 16 فیصداور 2022-23کا دفاعی بجٹ 16 فیصد رہا۔سال 2018 کے بعد کولیشن سپورٹ فنڈ کی بندش کے باوجود دِفاعی اور سیکیورٹی ضروریات کو ملکی وسائل سے پورا کیا گیا، متفرق آپریشنز کے اہداف اور دائرہ کار سمیت دیگر سیکیورٹی امور میں کوئی کمی نہیں آنے دی گئی۔
فوجی بجٹ پر اعتراض کرنے والوں کے منہ پر طمانچہ،کس ملک کا دفاعی بجٹ کتنا ہے ، مفصل رپورٹ
مناظر: 211 | 12 Jun 2023