جمعرات‬‮   11   ستمبر‬‮   2025
 
 

بھارتی پولیس کی سرزنش ، عدالت نے دہلی فسادات کے ایک مقدمے میں مسلمان شخص کو بری کر دیا

       
مناظر: 978 | 12 Jun 2023  

 

ئی دہلی (نیوز ڈیسک ) دہلی کی ایک عدالت نے ایک مسلمان شخص نور محمدکو 2020میں شمال مشرقی دہلی میں ہونے والے فسادات کے ایک مقدمے میں بری کر دیا۔
عدالت نے دہلی پولیس کو اس جھوٹے دعوے پر آڑے ہاتھوں لیا کہ ایک شکایت کنندہ دہلی فسادات سے متعلق کیس میں ملزم کی شناخت کرسکتا ہے۔عدالت نے پولیس گواہ کی ساکھ پر بھی سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ اس کا بیان غلط اور تاخیر سے لیا گیا ہے۔کرکرڈوما کے چیف میٹرو پولیٹن مجسٹریٹ سریش اگروال نے کہا کہ یہ حقیقت کہ ریاست نے شکایت کنندہ کا غلط حوالہ دیتے ہوئے اسے ایک گواہ کے طور پر پیش کیا تاکہ وہ ملزم کو مجرم کے طور پر پہچان سکے، اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ استغاثہ کا یہ مقدمہ غلط ہے کہ یہ جرم ملزم نور محمد نے کیا ہے۔جج نے ایک ہیڈ کانسٹیبل کے ذریعے نور محمد کی شناخت پر بھی شک کااظہارکیا جس نے فساد کا عینی شاہد ہونے کا دعویٰ کیا تھا۔عدالت نے جرم کا گواہ ہونے کے باوجود کارروائی کرنے یا ثبوت فراہم کرنے میںہیڈ کانسٹیبل کی ناکامی کو اجاگر کیا۔مقدمے کی سماعت کے دوران شکایت کنندہ جو استغاثہ کا پہلا گواہ تھا، نور محمد کو مجرم کے طور پر پہچاننے میں ناکام رہا ۔استغاثہ کے ایک اور گواہ نے جو ایک ہیڈ کانسٹیبل تھا ، جرم کی اطلاع نہ دینے یا مجرموں کی شناخت نہ کرنے کا اعتراف کیا۔ عدالت نے تضادات کے باعث ہیڈ کانسٹیبل کی گواہی کو ناقابل اعتبار قرار دیا۔جج کے لئے یہ یقین کرنا مشکل ہے کہ ایک ہیڈ کانسٹیبل نے ایک پولیس افسر کے طور پر جرم کی اطلاع نہیں دی اور نہ ہی مجرموں کو گرفتار کرنے کی کوئی کوشش کی۔عدالت نے نتیجہ اخذ کیا کہ نور محمد کو محض مفروضوں یا شک کی بنیاد پر مجرم نہیں ٹھہرایا جا سکتاکیونکہ سزا سنانے کے لیے ثبوت درکار ہیں۔