نئی دہلی (نیوز ڈیسک ) بھارتی حکومت نے روسی کلو کلاس آبدوزوں کو دوبارہ تیار کرنے کے لیے سپیئر پارٹس کی خریداری میں مبینہ بدعنوانی پر بھارتی بحریہ کے چار حاضر سروس اور ریٹائرڈ افسران کے خلاف قانونی چارہ جوئی کی اجازت دے دی ہے۔
این ڈی ٹی وی کے مطابق وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (سی بی آئی) نے گزشتہ سال نومبر میں اپنی چارج شیٹ داخل کی تھی، جس کے بعد اس نے بحریہ کے افسران کمانڈر ایس جے سنگھ (ریٹائرڈ) اور تین حاضر سروس کمانڈروں اجیت پانڈے ، ابھیشیک کمار شر اور جگدیش چندر کے خلاف مقدمہ چلانے کے لیے حکومت سے منظوری مانگی تھی۔
ایک سال سے زیادہ کی تاخیر کے بعد آخر کار حکومت نے سی بی آئی کی چارج شیٹ میں شامل چار ملزمان کے خلاف مقدمہ چلانے کی منظوری دے دی ہے، جس کا مطلب ہے کہ اس کیس کی سماعت جلد ہی شروع ہونے کا امکان ہے۔ حکام نے بتایا کہ انسداد بدعنوانی ایکٹ کی دفعہ 19 سی بی آئی کے لیے کسی ملزم کے خلاف مقدمہ چلانے سے پہلے حکومت کی منظوری حاصل کرنا لازمی بناتی ہے۔ وفاقی تحقیقاتی ایجنسی نے پہلے ہی سی بی آئی کی ایک خصوصی عدالت کو مطلع کر دیا ہے کہ اس کے پاس ملزم اہلکاروں کے خلاف مقدمہ چلانے کے لیے حکومت کی اجازت ہے۔
سی بی آئی نے یہ مقدمہ ان اطلاعات کی بنیاد پر درج کیا تھا کہ بحریہ کے مغربی ہیڈکوارٹر میں کچھ حاضر سروس افسران، جو روسی کلو کلاس آبدوزوں کو دوبارہ تیار کرنے کا کام کر رہے ہیں، مبینہ طور پر ریٹائرڈ افسران سے ملی بھگت کرکے مالی فوائد حاصل کر رہے تھے۔ حکام کے مطابق 2 ستمبر کو مقدمہ درج کرنے کے بعد ایجنسی نے اگلے دن تلاشی لی، جس کے دوران دو ریٹائرڈ افسران، کموڈور رندیپ سنگھ اور کمانڈر ایس جے سنگھ کو ٹریپ آپریشن میں گرفتار کیا گیا۔ حکام نے بتایا کہ تلاشی کے دوران دو کروڑ 40 لاکھ روپے کی رقم برآمد ہوئی، جس میں ٹریپ کی رقم بھی شامل تھی۔ اس کے بعد سی بی آئی نے کمانڈر اجیت کمار پانڈے کو حراست میں لے لیا۔ حکام نے بتایا کہ تحقیقات کے دوران ایک مبینہ ‘حوالہ’ آپریٹر اور ایک نجی کمپنی کے ڈائریکٹر کو بھی حراست میں لیا گیا ہے۔
یہ الزام لگایا گیا ہے کہ بحریہ میں حاضر سروس کمانڈر رینک کے افسران ریٹائرڈ افسران کو خفیہ معلومات افشا کر رہے تھے جس کے بدلے مالیاتی فوائد حاصل کیے گئے تھے۔ حکام نے بتایا کہ ایجنسی کے انسداد بدعنوانی یونٹ، جو کہ حساس اور اعلیٰ سطحی بدعنوانی کے مقدمات کو ہینڈل کرتی ہے، کو معلومات کے افشاء کرنے کا کام سونپا گیا تھا، جس کے بعد یہ کارروائی شروع کی گئی۔ یونٹ نے کئی دیگر افسران اور سابق فوجیوں سے پوچھ گچھ کی ہے جو گرفتار افسران اور ریٹائرڈ اہلکاروں سے باقاعدہ رابطے میں تھے۔