واشنگٹن(نیوز ڈیسک)بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے دورہ امریکہ کے موقع پر ایڈیٹروں، میڈیا ایگزیکٹیو اور سرکردہ صحافیوں کے ایک عالمی نیٹ ورک انٹرنیشنل پریس انسٹیٹیوٹ نے رواں ہفتے واشنگٹن پوسٹ میں پورے صفحے کا ایک اشتہار شائع کیا ہے جس میں کشمیری صحافیوں کی حالت زار اجاگر کرنے کے علاوہ بھارت میں آزادی صحافت پر عائد قدغن ختم کرنے کا مطالبہ کیاگیا ہے۔یہ اشتہار 7 دیگر پریس فریڈم گروپوں کے تعاون سے شائع کیاگیا ہے ۔
انٹرنیشنل پریس انسٹیٹیوٹ نے جو تقریبا 100 ممالک میں موجود ہے،رواںہفتے بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کی میزبانی کر نے والے امریکی صدر جو بائیڈن سے بھارت میں آزادی صحافت پر عائد قدغن کو اٹھانے کو ترجیح دینے کا مطالبہ کیا ہے ۔آئی پی آئی نے یہ بھی مطالبہ کیاہے کہ بھارت میں آزادی صحافت پر قدغنوں کے خطرناک رحجان کو روکا جانا چاہیے، اورصدر بائیڈن کو اندرون اور بیرون ملک ان مسائل سے نمٹنے کو اپنی ترجیح بنانا چاہیے۔نریندرمودی تین روزہ سرکاری دورے پر امریکہ پہنچ ہیں ۔ آئی پی آئی نے کہاکہ صدربائیڈن کو اس موقع کو بھارت میں آزادی صحافت خصوصاکشمیری صحافیوں کی حالت زار اور تنقیدی صحافیوں کو خاموش کرانے کے لیے ‘قانون کے غلط استعمال اور مودی کو ملک میں آزادی صحافت کے لیے ماحول کو بہتر بنانے کے لیے ٹھوس اقدامات کرنے پر مجبور کرنے کیلئے استعمال کرنا چاہیے۔بھارت میںمودی کے برسراقتدار آنے کے بعدسے میڈیا پر قدغنوں میں اضافہ ہو اہے ۔گزشتہ ماہ آئی پی آئی نے مودی کے نام ایک کھلا خط بھی شائع کیاتھا جس میں ان پر زور دیا گیاتھا کہ وہ “آزادی اظہار اور میڈیا کی آزادی کے تحفظ کے لیے فوری اور ٹھوس اقدام کریں اور اس بات کو یقینی بنائیں کہ بھارتی عوام متنوع، آزاد خبریں اور معلومات حاصل کرنے کے اپنے بنیادی حق کا استعمال کر سکیں۔راں ہفتے نٹرنیشنل پریس انسٹیٹیوٹ واشنگٹن پوسٹ کی پریس فریڈم پارٹنرشپ کے حصے کے طور پر سات دیگر بین الاقوامی پریس فریڈم گروپوں کے تعاون سے اایک اخباری اشتہار شائع کرایا تاکہ 6 صحافیوں کی حالت زار کی طرف توجہ مبذول کروائی جائے جو اس وقت بھارتی قوانین کی مبینہ خلاف ورزیوں کے الزام میں زیر حراست ہیں۔