لاہور (نیوز ڈیسک ) بحراوقیانوس میں ٹائی ٹینک کی باقیات دیکھنے کیلئے جانے والے سیاحوں کی لاپتہ آبدوز ٹائٹن کا ملبہ ملنے کے بعد آبدوز بنانے والی کمپنی اوشن گیٹ نے اس میں سوار دو پاکستانیوں سمیت پانچوں افراد کی موت کی تصدیق کردی ہے۔ٹائی ٹینک کا ملبہ دیکھنے کیلئے جانے والی بدقمست آبدوز ٹائٹن کو بنانے والی کمپنی اوشن گیٹ نے باضابطہ بیان جاری کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ ’افسوس کہ ہم پانچوں افراد کو ہمیشہ کیلئے کھو چکے ہیں۔‘ کمپنی اوشن گیٹ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ’”اب ہمیں یقین ہے کہ ہم ہمارے سی ای او اسٹاکٹن رش، شہزادہ داود اور ان کے بیٹے سلیمان داود، ہیمش ہارڈنگ اور پال ہنری نارجیولیٹ کو کھو چکے ہیں۔” کمپنی کے بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ’یہ تمام لوگ سچے ایکسپلورر تھے جنہوں نے مہم جوئی کا ایک الگ جذبہ اور دکھایا۔ اس المناک وقت میں ہمارے دل ان پانچوں روحوں اور ان کے خاندان کے ہر فرد کے ساتھ ہیں۔ ہمیں جانی نقصان کا غم ہے۔‘ کمپنی کا کہنا ہے کہ ”یہ ہمارے ملازمین کے لیے انتہائی افسوسناک وقت ہے جو اس نقصان پر افسردہ اور غمزدہ ہیں۔ ہم احترام کے ساتھ دعا گو ہیں کہ اس انتہائی تکلیف دہ وقت میں ان خاندانوں کی رازداری کا احترام کیا جائے۔” خیال رہے کہ 1912 میں تباہ ہونے والے مسافر بردار بحری جہاز ٹائی ٹینک کا ملبہ دیکھنے کے لیے جانے والی آبدوز ٹائٹن 18 جون کو بحر اوقیانوس میں لاپتہ ہوئی گئی تھی۔ لاپتہ ہونے والی آبدوز میں 2 پاکستانیوں سمیت 5 مسافر سوار تھے اور امریکی کوسٹ گارڈ کے تخمینے کے مطابق ٹائٹن آبدوز میں سوار 5 مسافروں کو دستیاب آکسیجن کی سپلائی پاکستانی وقت کے مطابق 22 جون کی سہ پہر 4 بج کر 18 منٹ پر ختم ہو چکی ہو گی۔ خیال رہے کہ شہزادہ داود پاکستان کی ایک نجی کمپنی کے نائب چیئرمین ہیں، نجی کمپنی کی جانب سے اپنے سوشل میڈیا اکاو¿نٹ پر واقعے کی تصدیق کی گئی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ شہزادہ داود اور ان کے بیٹے سلیمان نے بحر اوقیانوس میں ٹائی ٹینک کی باقیات کو دیکھنے کے لیے سفر کا آغاز کیا تھا، فی الحال آبدوز سے رابطہ منقطع ہو چکا ہے، ان کی تلاش کے لیے کوششیں کی جارہی ہیں۔برطانوی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق آبدوز کا 8 دن کے سفرکا کرایہ ڈھائی لاکھ ڈالر ہوتا ہے جس میں بیٹھ کر بحر اوقیانوس کی تہہ میں 3800 میٹر کی گہرائی میں اتر کر ٹائی ٹینک جہاز کا ملبہ دیکھا جاتا ہے، آبدوز میں چار دن کی ایمرجنسی آکسیجن سپلائی موجود ہوتی ہے، یہ آبدوز 13100 فٹ کی گہرائی تک جاسکتی ہے۔