اسلام آباد 23 جون (نیوز ڈیسک ) آج جب دنیا بھر میں بیوائوں کا عالمی دن منایاجارہا ہے ، بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموںوکشمیر میں خواتین کو بھارتی فوجیوں ، پولیس اہلکاروں اور بدنام زمانہ تحقیقاتی اداروں کی طرف سے مسلسل مظالم اور مشکلات کا سامنا ہے۔
کشمیر میڈیا سروس کے ریسرچ سیکشن کی طرف سے آج بیوائوں کے عالمی دن کے موقع پر جاری کی گئی ایک رپورٹ میں کہاگیا ہے کہ بھارتی ریاستی دہشت گردی کی وجہ سے جنوری 1989 سے اب تک 22ہزار960 کشمیری خواتین بیوہ ہوچکی ہیںکیونکہ ان کے شوہروں کو بھارتی فوجیوں، پیراملٹری فورسزاور پولیس اہلکاروں نے جعلی مقابلوں میں شہید کردیا ۔
رپورٹ میں کہاگیا ہے کہ بھارتی فوجیوں اور پولیس اہلکارں نے گزشتہ35برس کے دوران 25سو کے قریب خواتین کے شوہروں کو گرفتارکرنے کے بعد دوران حراست لاپتہ کردیاہے جنہیں نیم بیوائوں کا نام دیاگیاہے۔ رپورٹ میں کہاگیا ہے کہ دوران حراست لاپتہ ہونے والے کشمیریوں کے والدین کی تنظیم ”ایسوسی ایشن آف پیرنٹس آف ڈس ایپئرڈ پرسنز”اور انسانی حقوق کے مقامی گروپوںکی طرف سے اکٹھے کئے گئے اعداد وشمار کے مطابق بھارتی فورسز ااہلکاروں نے 1989 سے 8ہزار سے زائد کشمیریوںکو گرفتارکرنے کے بعد دوران حراست لاپتہ کردیا ہے۔رپورٹ کے مطابق مقبوضہ کشمیرمیں نصف بیوائیںاپنے شوہروں کے بارے میں معلومات کے حصول کیلئے ایک فوجی کیمپ سے دوسرے فوجی کیمپ تک ماری ماری پھر رہی ہیں۔ رپورٹ میں مزیدکہا گیا ہے کہ جنوری 2001 سے آج تک 683 خواتین کو فوجیوں نے شہید کیا ہے۔کشمیر خواتین کوجومقبوضہ علاقے کی کل آبادی کا اکثریتی حصہ ہیں، بہت سے جسمانی ، ذہنی اورنفسیاتی مسائل کا سامنا ہے ۔
پریشانی اور مشکلات کی وجہ سے کشمیری بیوائیں اورنصف بیوائیں نفسیاتی مسائل کا سامنا کررہی ہیں۔ایک تحقیق کے مطابق مقبوضہ جموں وکشمیر میں نفسیاتی امراض میں مبتلا کشمیریوں کی واضح اکثریت یعنی 60فیصدسے زائدکشمیری خواتین پر مشتمل ہے۔ رپورٹ میں کہاگیا کہ کشمیری خواتین کو بھارتی مظالم کے خلاف اپنی آواز بلند کرنے پر نشانہ بنایا جارہا ہے۔
رپورٹ میں کہاگیا کہ آسیہ اندرابی ، فہمیدہ صوفی ،ناہیدہ نسرین ، زمردہ حبیب اوریاسمین راجہ سمیت درجنوں خواتین تحریک آزادی کے ساتھ وابستگی کی وجہ سے بھارت اورمقبوضہ جموں وکشمیرکی جیلوں میںنظربند ہیں۔ بیوائوں کا عالمی دن دنیا کیلئے ایک یاد دہانی ہے کہ وہ کشمیری بیوائوں اورنصف بیوائوںکی حالت زارکا احساس کرے۔ بیوائوں کا عالمی دن کشمیری بیوائوں اور نصف بیوائوں کو درپیش مشکلات کے بارے میں آگاہی پیدا کرنے کا دن ہے ۔دنیا کو انہیں درپیش صدمے کو فراموش نہیں کرنا چاہیے ۔رپورٹ میں کہاگیاہے کہ مقبوضہ جموں وکشمیر میں بڑی تعداد میں بیوائوں اور نیم بیوائوں کی موجودگی بھارتی فوجیوںکی طرف سے ڈھائے جانے والے مظالم کا ثبوت ہے۔
رپورٹ میں کہاگیا کہ دنیا کو کشمیری نیم بیوائوںکی حالت زارپر اپنی آواز اٹھانی چاہیے جن کے شوہر بھارتی فوجیوں کی حراست میں لاپتہ ہوگئے ہیں۔ دریں اثناء انسانی حقوق کے غیر قانونی طورپر نظربند کارکن محمد احسن اونتواور ڈاکٹر طاہرہ میر نے اپنے بیانات میں کہاہے کہ کشمیری خواتین بھارت کی ریاستی دہشت گردی کی بدترین شکارہیں۔انہوں نے کہا کہ ہزاروں خواتین نے اپنے شوہروں، بھائیوں اور بیٹوں کو کھو دیا ہے کیونکہ انہیں بھارتی فوجیوں نے شہید یا دوران حراست لاپتہ کردیاہے۔گزشتہ تین برس کے دوران کشمیری خواتین کشمیری خواتین کی اذیت میں کئی گنا اضافہ ہوا ہے کیونکہ قابض حکام کی جانب سے ان کے شہید پیاروں کی میتیں مقبوضہ علاقے میں ان کے حوالے نہیں کی جا رہی ہیں۔