سرینگر(نیوز ڈیسک ) غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں باغبانی کی صنعت سے وابستہ افراد، پھلوں کے بیوپاری اور کاشتکار امریکی سیبوں پر 20فیصد درآمدی ڈیوٹی کم کرنے کے بھارتی حکومت کے فیصلے سے سخت پریشان ہیں کیونکہ اس سے ان کی مشکلات میں مزید اضافہ ہوگا ۔
فروٹ گروورز اینڈ ڈیلرز ایسوسی ایشن کشمیرکے صدر بشیر احمد نے صحافیوں کو بتایا کہ اس سال غیر موسمی بارش سمیت غیر متوقع موسمی حالات کی وجہ سے کسان اور ڈیلرپہلے ہی پریشان ہیں۔انہوں نے کہا کہ امریکی سیب پر20فیصد درآمدی ٹیکس کم کرنے سے ان کی مشکلات مزید بڑھیں گی اور باغبانی کی صنعت پر اس کا منفی اثر پڑے گا۔انہوںنے کہااب اگر ہمیں سیب کے مناسب نرخ نہیں ملے تو یہ بڑی بدقسمتی ہوگی۔ اگرچہ سیب کی پیداوار کافی زیادہ ہے، لیکن قیمتوں میں کمی سے ہماری مشکلات بہت بڑھ جائیں گی۔انہوںنے کہاکہ ہم بھارتی حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ ٹیکس رعایت کو فوری طور پر واپس لے۔بشیر احمدنے کہا کہ ٹیکس رعایت واپس لینے سے نہ صرف کشمیر کے کاشتکاروں بلکہ ہماچل پردیش اور اتراکھنڈ کے کسانوں کو بھی فائدہ ہوگا۔نیو کشمیر فروٹ ایسوسی ایشن کے جنرل سیکرٹری شاہد چودھری نے کہا کہ 20 فیصد چھوٹ سے کشمیری سیب کی قیمتوں میں بہت کمی آئے گی۔سیبوں کے ایک کاشتکار فاروق احمد راتھر نے کہا کہ 2017میں بھارتی حکومت نے امریکی سیب پر ڈیوٹی 50فیصد سے بڑھا کر 70فیصد کر دی تھی لیکن اب ڈیوٹی میں 20فیصد کمی کر دی گئی ہے جس سے کشمیر کی مقامی پیداوار بری طرح متاثر ہوگی۔تین چار سال سے امریکی مصنوعات ہماری منڈی پر اثر انداز نہیں ہو رہی تھیں لیکن اب منڈی میں دوسرے ممالک کی پیداوار آ رہی ہے جس سے کشمیر کے کاشتکاروں پر بہت برے اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔انہوں نے کہاکہ ہم پہلے ہی بہت بڑے نقصان میں ہیں۔ انہوں نے کہاکہ یہ ایک غلط فیصلہ ہے اور بھارتی حکومت کو اسے واپس لینا چاہیے۔ایک پھل فروش معراج احمد نے کہا کہ امریکی سیب کی قیمت کم ہونے سے مقامی سیب کی مارکیٹ متاثر ہوگی۔ چونکہ کشمیری سیب پورے بھارت میں مشہور ہیں، ہم نہیں چاہتے کہ ہمارے سیب کی طلب کم ہو۔ ہم چاہتے ہیں کہ ہمارے سیب کی صنعت ترقی کرے ۔ کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا (مارکسسٹ )کے رہنمامحمد یوسف تاریگامی نے ایک ٹویٹ میں کہاکہ امریکی سیب پر 20 درآمدی ڈیوٹی کم کرنے کے حکومت کے فیصلے سے مقامی کاشتکاروں پرمنفی اثر پڑے گا۔ انہوں نے کہاکہ یہ فیصلہ درآمدات پر ڈیوٹی بڑھانے کے عوامی مطالبے کے برعکس ہے ۔ انہوں نے اس فیصلے کو فوری طور پر واپس لینے کا مطالبہ کیا۔