جموں03جولائی(نیوز ڈیسک ) غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں بھارتیہ جنتا پارٹی کے سینئر رہنما بھلی بھگت نے اس بات کا اعتراف کرتے ہوئے کہ دفعہ370نے دنیا بھر میں یہ تاثر پیدا کیا تھا کہ جموں و کشمیر ایک متنازعہ علاقہ ہے، کہاہے کہ یہ دفعہ مقبوضہ جموں و کشمیرکے بھارت میں انضمام کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ تھا۔
بھلی بھگت نے جموں میں جاری ایک بیان میں پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی سربراہ محبوبہ مفتی کو شدید تنقید کا نشانہ بنایاجومودی حکومت کی جانب سے منسوخ کی گئی آئین کی اس دفعہ کو بحال کرانے اوراس حوالے سے بھارتی سپریم کورٹ میں دائردرخواستوں کی فوری سماعت کا مطالبہ کررہی ہیں۔اس سے قبل محبوبہ مفتی نے بھارتی چیف جسٹس پر زور دیا تھا کہ وہ مقبوضہ علاقے میں ججوں کی نام نہاد کانفرنسوں سے خطاب کرنے کے بجائے مودی حکومت کی جانب سے دفعہ370کی منسوخی کو چیلنج کرنے والی درخواستوں کی سماعت کریں۔بھلی بھگت نے کہاکہ وہ دن گئے جب ایک جعلی بیانیہ پیش کیاجارہا تھا کہ دفعہ 370کشمیریوں کی الگ شناخت کا تحفظ کرتا ہے اور جموں و کشمیر کے لوگوں کے لیے فائدہ مند ہے۔بی جے پی رہنما نے اقوام متحدہ کی طرف سے جموں و کشمیر کی تسلیم شدہ متنازعہ حیثیت اور کشمیرکے بارے میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کو نظر انداز کرتے ہوئے کہا کہ دفعہ370نے بھارتی جمہوریہ کے اندر ایک جمہوریہ بنایا اور دنیا بھر میں یہ تاثر پیدا کیا کہ جموں و کشمیر ایک متنازعہ علاقہ ہے۔