سرینگر 04جولائی (نیوز ڈیسک )غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں علاقائی سیاسی جماعتوں نیشنل کانفرنس اور پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی نے مودی حکومت کی طرف سے 5 اگست 2019کو دفعہ 370کی منسوخی کے اقدام کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے امید ظاہر کی ہے کہ بھارتی سپریم کورٹ 11جولائی کو مودی حکومت کے غیر قانونی اقدام کے خلاف دائر عرضداشتوں کی سماعت کے دوران مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کوکالعدم قراردے گی ۔
علاقائی سیاسی جماعتوں کا یہ ردعمل بھارتی سپریم کورٹ کی جانب سے پیر کو دفعہ 370کی منسوخی کے خلاف دائر عرضداشتوں کی سماعت 11جولائی کوکرنے کے اعلان کے بعد سامنے آیا ہے۔پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی سربراہ محبوبہ مفتی نے ایک ٹویٹ میں امید ظاہر کی کہ سپریم کورٹ کشمیریوںکو انصاف فراہم کریگی اوردفعہ 370پر سپریم کورٹ کے فیصلے میں کہاگیا ہے کہ اس دفعہ کو صرف جموں و کشمیر کی آئین ساز اسمبلی کی سفارش پر ہی منسوخ کیا جاسکتا ہے۔نیشنل کانفرنس کے نائب صدر عمر عبداللہ نے ایک ٹویٹ میں کہا کہ وہ دفعہ370کی منسوخی کے خلاف دائر عرضداشتوں پر بھارتی سپریم کورٹ کی سماعت کے منتظر ہیں۔کمیونسٹ پارٹی آف مارکسسٹ کے سینئر لیڈر اور پیپلز الائنس فار گپکار ڈیکلریشن کے ترجمان محمد یوسف تاریگامی نے بھی اسی طرح کے خیالات کااظہار کرتے ہوئے کہاکہ 5اگست 2019کا بھارت کا یکطرفہ اور غیر قانونی اقدام کشمیری عوام کی خواہشات کے برخلاف تھا ۔انہوں نے مزید کہا کہ مودی حکومت کا یہ اقدام بھارتی آئین پر حملہ تھا جو کشمیریوں کی خواہشات کے برخلاف کیاگیا ۔
ادھرپنڈتوں کے حقوق کی ایک ممتاز تنظیم کے چیئرمین ستیش محل دار نے ایک میڈیا انٹرویو میں دفعہ 370اور 35A کی بحالی کا مطالبہ کرتے ہوئے امید ظاہر کی ہے کہ بھارتی سپریم کورٹ ان دفعات کو بحال کرے گی جن کے تحت جموں وکشمیر کو خصوصی حیثیت حاصل تھی ۔ سمپت پرکاش جی نے ان دفعات کے بارے میں ہمارا موقف واضح کر دیا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ یہ افسوس کی بات ہے کہ جموں کشمیر کے عوام کو شدید مشکلات کا سامنا ہے ۔