نئی دہلی(نیوز ڈیسک) بھارت میں یونائیٹڈ کرسچن فورم (یو سی ایف)نے کہا ہے کہ بھارت کی23ریاستوں میں 2023کی پہلی ششماہی میں عیسائیوں کے خلاف تشدد کے 400واقعات پیش آئے ہیں جو حیران کن ہے۔
یو سی ایف نے ایک بیان میں کہا کہ یہ تعداد گزشتہ سال کی اسی مدت کے مقابلے میں نمایاں اضافے کو ظاہرکرتی ہے جس میں 274واقعات رپورٹ ہوئے تھے۔بیان میں کہا گیا ہے کہ جون 2023میں عیسائیوں کے خلاف تشدد کے سب سے زیادہ88 واقعات پیش آئے جو اوسطا روزانہ تقریبا تین واقعات بنتے ہیں۔ مارچ میں 66، فروری میں 63، جنوری میں 62، مئی میں 50اور اپریل میں 47واقعات رپورٹ ہوئے ہیں۔ بیان میں کہاگیا ہے کہ تقابلی طور پر2022میں اسی عرصے کے دوران جنوری میں سب سے زیادہ واقعات رپورٹ ہوئے جن کی کل تعداد 121تھی اور اوسطا روزانہ تقریبا چار واقعات بنتے ہیں۔ مئی 2022میں 40واقعات ہوئے جبکہ فروری، اپریل، مارچ اور جون میں بالترتیب 31، 29، 28 اور 25واقعات ریکارڈ کیے گئے۔مسیحی تنظیم نے بتایا کہ اقلیتی برادری کے خلاف تشدد کے یہ 400واقعات ملک بھر میں پیش آئے ہیں، چاہے وہاں کسی بھی پارٹی کی حکومت ہو۔ اتر پردیش 155واقعات کے ساتھ سرفہرست ہے، اس کے بعد چھتیس گڑھ 84واقعات کے ساتھ دوسرے نمبر پر اور جھارکھنڈ 35واقعات کے ساتھ تیسرے نمبر ہے۔ ہریانہ 32، مدھیہ پردیش 21، پنجاب 12، کرناٹک 10، بہار 9 اور گجرات میں7واقعات پیش آئے جبکہ اتراکھنڈ، تامل ناڈو، مغربی بنگال، ہماچل پردیش، مہاراشٹر، اڑیسہ، دہلی، آندھرا پردیش، آسام، چندی گڑھ اور گوا میں بھی مختلف واقعات رپورٹ ہوئے ہیں۔یو سی ایف نے کہاکہ 2014کے بعد سے عیسائیوں کے خلاف تشدد کے واقعات میں مسلسل اضافہ ہورہاہے۔ تنظیم نے ایک پریشان کن رجحان کی طرف توجہ مبذول کروائی جس کے تحت عیسائیوں کو ان مظالم کا شکار ہونے کے باوجود ملزمان کے مقابلے میں زیادہ تعداد میں ایف آئی آرزکا سامنا کرنا پڑتا ہے۔یو سی ایف نے کہا کہ 35پادری جیل میں ہیں کیونکہ ان کی ضمانت کی درخواستیں بار بار مسترد کر دی گئی ہیں۔ مزید برآں ان کی رہائی کے عمل میں بیوروکریٹک رکاوٹیں کھڑی کردی گئیں جس کی وجہ سے وہ ابھی تک جیلوں میں ہیں۔یو سی ایف نے کہا کہ مسیحی برادری کے رہنمائوں کی طرف سے صدر، وزیر اعظم اور وزیر داخلہ کو متعدد اپیلوں کے باوجود ابھی تک کوئی جواب نہیں ملا ہے۔
بھارت میں رواں سال اب تک عیسائیوں کے خلاف تشدد کے 400واقعات پیش آئے : یونائیٹڈ کرسچن فورم
مناظر: 893 | 12 Jul 2023