لندن (نیوز ڈیسک ) نامور برطانوی جریدے برٹش ہیرالڈ نے نام نہاد بھارتی جمہوریت کا بھانڈا پھوڑ دیا۔ جولائی کے شمارے میں مودی سرکار نے انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں، مذہبی تقسیم، نسل پرستی اور گرتے صحافتی معیار پر تشویش ناک سوالات اٹھا دیئے۔ جریدے میں کہا گیا ہے کہ اقلیتوں کے خلاف تشدد پر بڑھتے واقعات پر مودی کی مجرمانہ خاموشی کی بنیادی وجہ انتہا پسند اکثریت کی خوشنودی ہے، جنوری 2023 میں بھارتی ریسلنگ کے صدر برج بھوشن شرن سنگھ پر خواتین ریسلر کی طرف سے جنسی استحصال کے الزامات کے باوجود مودی نے کسی بھی قسم کا ایکشن لینے سے گریز کیا۔
برٹش ہیرالڈ کی رپورٹ میں ٹیوٹر کے سابقہ سی ای او جیک ڈورسی کے مودی سرکار پرٹیوٹر کی معطلی، دفاتر پر انکم ٹیکس حکام کے چھاپے اور ملازمین کے گھروں پر سرچ آپریشن کی دھمکی کا بھی حوالہ دیا گیا ہے،مودی سرکار نے پستی کی تمام حدوں کو پار کرتے ہوئے مودی مخالف ڈاکومنٹری نشر کرنے پر بی بی سی کے دفاتر اور ملازمین کے گھروں پر چھاپے مار کر ہراساں کیا۔
برٹش ہیرالڈ کے مطابق منی پور میں گزشتہ 2 ماہ سے جاری خانہ جنگی کے باعث 250 سے زائد چرچ نذرآتش، 115 افراد ہلاک جب کہ 4ہزار سے زائد مقامی نقل مکانی پر مجبور ہوچکےہیں، منی پور میں جاری نسلی فسادات پر مودی سرکار کی خاموشی اور بی جے پی کی پذیرائی ریاست میں اکثریتی خوشنودی حاصل کرنے کے سیاسی مقاصد کو استعمال کر رہی ہے۔