سرینگر17جولائی(نیوز ڈیسک ) غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی صدر محبوبہ مفتی نے بھارتی عدلیہ پر زور دیا ہے کہ وہ مسلمانوں کے بارے میں آسام کے وزیر اعلیٰ ہمانتا بسوا سرما کے بیان کا ازخود نوٹس لے جس میں انہوں نے بی جے پی کی زیر قیادت ریاست میں مہنگائی کے لیے مسلمانوں کو مورد الزام ٹھہرایاہے۔
محبوبہ مفتی نے ٹویٹر پر لکھا کہ جہاں عدلیہ نے کانگریس رہنماراہول گاندھی کے خلاف بدعنوانی پر سوالات اٹھانے پر کارروائی کی وہیں اسے سرما کے بیان کا بھی ازخود نوٹس لینا چاہیے۔آسام کے وزیر اعلیٰ کا مسلمانوں کو مہنگائی میں اضافے کا ذمہ دار ٹھہرانا بیروزگاری، مہنگائی اور ترقی کے فقدان کے حوالے سے بی جے پی کی مکمل ناکامی کو ظاہر کرتا ہے۔ ہمانتا بسوا کھلے عام ہندوئوں پر زور دے رہے ہیں کہ وہ سبزی فروشی اور کرہانہ کی دکانوں سمیت مسلمانوں کے معمولی سے ذریعہ معاش کو بھی زبردستی چھین لیں۔ محبوبہ مفتی نے سوال اٹھایاکہ جب عدلیہ نے بدعنوانی پر جائز سوالات اٹھانے پر راہول گاندھی کے خلاف فوری کارروائی کی تواسے آگ بھڑکانے والے بیانات دینے پر آسام کے وزیر اعلیٰ کے خلاف ازخود نوٹس لینے سے کیا چیزروکتی ہے؟ ہمانتا بسوا سرما نے گوہاٹی میں سبزیوں کی بڑھتی ہوئی قیمتوں پر صحافیوں کے سوالوں کا جواب دیتے ہوئے کہاتھا کہ گائوں میں سبزیوں کی قیمت اتنی زیادہ نہیں ہے۔ یہاں میا(بنگالی بولنے والے مسلمانوں کے لیے استعمال ہونے والی اصطلاح) دکاندار ہم سے زیادہ قیمت وصول کرتے ہیں۔ اگر آسامی سبزی فروش ہوتے تو وہ اپنے ہی لوگوں کو دھوکہ نہ دیتے۔انہوں نے کہاکہ میں گوہاٹی کے تمام فٹ پاتھ صاف کر دوں گا اور میں اپنے آسامی لوگوں سے درخواست کرتا ہوں کہ وہ آگے آئیں اور اپنا کاروبار شروع کریں۔میا اصل میں آسام میں بنگالی بولنے والے مسلمانوں کے لیے استعمال ہونے والی ایک طنزیہ اصطلاح ہے۔آسام میں حزب اختلاف کی جماعتوں نے ہمانتا بسوا سرما پر فرقہ وارانہ سیاست کھیلنے کا الزام لگاتے ہوئے ان کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔