سرینگر30جولائی(نیوز ڈیسک ) غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیرکے مختلف علاقوں میں پوسٹرچسپاں کئے گئے ہیں جن میں لوگوں سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ 5اگست کو” یوم استحصال کشمیر” کو یوم سیاہ کے طور پر منائیں۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطا،بق 5اگست 2019کو مودی کی زیر قیادت ہندوتوا حکومت نے بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ متنازعہ علاقے کو خصوصی حیثیت دینے والی دفعہ370کو منسوخ کر کے علاقے میں فوجی محاصرہ مسلط کردیاتھا۔پوسٹروں کے ذریعے یہ اپیل تقریبا تمام آزادی پسند کشمیری تنظیموں نے کی ہے جو سرینگر اور وادی کشمیر کے دیگرعلاقوں میں چسپاں کئے گئے ہیں۔ پوسٹروں میں لوگوں پر زور دیا گیا کہ وہ 5اگست کو ”یوم استحصال کشمیر” کے طور پر منائیں۔غیر قانونی طور پر نظربند کل جماعتی حریت کانفرنس کے رہنمائوں مسرت عالم بٹ، شبیر احمد شاہ، محمد یاسین ملک، میر واعظ عمر فاروق، آسیہ اندرابی اور نعیم احمد خان کی تصاویر والے پوسٹر سرینگر اور خطے کے دیگر علاقوں میں چسپاں کئے گئے ہیں جن میں بھارت کے5اگست 2019کے غیر قانونی اور یکطرفہ اقدامات کو مسترد کیاگیاہے۔
p-1کل جماعتی حریت کانفرنس ، فلاح پارٹی جموں و کشمیر، جسٹس پارٹی جموں و کشمیر، جموں و کشمیر ڈیموکریٹک یوتھ فورم،جموں و کشمیر پولیٹیکل ریزسٹنس موومنٹ، جموں و کشمیر جسٹس اینڈ پیس انیشیٹو، نوجوانانِ حریت جموں و کشمیر، جموں و کشمیر جسٹس لیگ فورم، جموں و کشمیر ڈیموکریٹک موومنٹ، جموں و کشمیر پیپلز ریزسٹنس پارٹی، وارثین شہدا ء جموں و کشمیر، صدائے مظلوم جموں و کشمیر اور کشمیر سٹوڈنٹس یوتھ فورم کی طرف سے چسپاں کئے گئے پوسٹروں میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ 5اگست 2019کے اقدامات کو واپس لیا جائے، اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق تنازعہ کشمیر کو حل کیا جائے، تمام سیاسی نظربندوں کورہاکیا جائے اور مقبوضہ جموں وکشمیرمیں بھارتی فوجیوں کی طرف سے جاری انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا خاتمہ کیا جائے۔پوسٹروں میں بھارتی عدلیہ پر زور دیا گیا کہ وہ کشمیری سیاسی قیدیوں کے مقدمات کا جلد فیصلہ کرے اور دفعہ370اور 35Aکی منسوخی کے ذریعے جموں و کشمیر کے لوگوں سے غیر قانونی طور پر چھینے گئے حقوق کو بحال کرے۔پوسٹروں میں انسانی حقوق کی تنظیموں سے بھی اپیل کی گئی ہے کہ وہ زمینی صورتحال کا جائزہ لینے کے لیے اپنی ٹیمیں مقبوضہ جموں وکشمیربھیجیں۔پوسٹروںمیں کہا گیا کہ 27اکتوبر 1947کو بھارت نے حملہ کر کے کشمیریوں کی مرضی کے خلاف جموں و کشمیر پر غیرقانونی طورپرقبضہ کر لیا تھااور 5اگست 2019کو اس کی خصوصی حیثیت ختم کر کے اسے بھارتی یونین میں ضم کر دیاگیا۔پوسٹرٹویٹر، فیس بک اور واٹس ایپ گروپس سمیت سوشل میڈیا پر بھی پوسٹ کئے گئے ہیں۔