نئی دلی یکم اگست (نیوز ڈیسک )شورش زدہ بھارتی ریاست منی پور میں پر تشدد کے بعد اب مسلمانوں کے خلاف فرقہ ورانہ جھڑپوں نے ریاست ہریانہ کو اپنی لپیٹ میں لے لیاہے جہاں جاری پر تشدد جھڑپوں میں ایک امام سمیت 4 افراد ہلاک اور متعدد پولیس اہلکار زخمی ہو گئے ہیں۔
پیر کی شب ریاست کے علاقے گروگرام میں ایک زیر تعمیر مسجد کے باہر ہندو انتہاپسندوں کے ایک گروپ نے ایک امام مسجد سمیت 2 افراد پرحملہ کیا۔ انتہاپسندوں نے امام محمد سعد اور خورشید پر لاٹھیوں سے وحشیانہ تشدد کیا۔انہوں نے خورشید پر فائرنگ بھی کی جس سے گولی اس کی ٹانگ میں لگی اور اس کی حالت تشویشناک بتائی جاتی ہے جبکہ امام مسجد اس حملے میں شہید ہو گئے ۔بعض عینی شاہدین کے مطابق حملہ کے وقت زیر تعمیر مسجد میں تقریبا پانچ افراد موجود تھے۔ دوسروں نے چھپ کر اپنی جان بچائی ۔پرتشدد جھڑپیںابتدائی طور پر ہریانہ کے علاقے نوح میں پیر کو ہندو انتہا پسندوں کے ایک جلوس کے دوران ہوئی تھیں۔ کچھ ہی دیر بعد تشدد کے واقعات سوہنا تک پھیل گئے۔ گروگرام میں پرتشدد احتجاج کے دوران پتھرائو، نعرے بازی، گاڑیوں کو آگ لگانے اور آتشزنی کے واقعات بھی رپورٹ ہوئے۔ اطلاعات کے مطابق یہ جھڑپیں بلبھ گڑھ میں بجرنگ دل کے ایک کارکن کی جانب سے سوشل میڈیا پر پوسٹ کی جانیوالی ایک قابل اعتراض ویڈیو کی وجہ سے ہوئیں۔پرتشدد واقعات کے پیش نظر گروگرام اور فرید آباد میں آج تمام اسکول اور کالج بند ہیں۔ گروگرام اور نوح میں دفعہ 144نافذ کردی گئی ہے جبکہ حکومت نے ضلع نوح میں موبائل انٹرنیٹ سروسز کو بدھ 2 اگست تک معطل کر دیاہے ۔
بھارت میں اقلیتیں غیر محفوظ ، انتہا پسند ہندوئوں کے حملے میں امام مسجد جاں بحق
مناظر: 591 | 1 Aug 2023
