نئی دلی(نیوز ڈیسک )آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے رہنما اور بھارتی رکن پارلیمنٹ اسدالدین اویسی نے ریاست اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ پر گیانواپی مسجد سروے کیس سے متعلق انکے متنازعہ بیان پرکڑی تنقید کی ہے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق یوگی آدتیہ ناتھ نے اپنے بیان میں کہاہے کہ گیانواپی میں مسجد کی دیواریں الہ آباد ہائی کورٹ کی طرف سے آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا کو مسجد کے سروے کاحکم دینے سے 72 گھنٹے قبل سے ‘چیخ رہی ہیں’۔یوگی آدتیہ ناتھ نے مزید کہاتھا کہ مسلم معاشرے کو یہ تسلیم کرلینا چاہیے کہ “ایک تاریخی غلطی” ہوئی ہے اور حل تجویز کرنا چاہیے۔ ہائی کورٹ نے آرکیالوجیکل سروے کو اس بات کا پتہ لگانے کیلئے سروے کا حکم دیا ہے کہ مسجد پہلے سے موجود تھی یا یہ کسی مندر کی جگہ پر بنائی گئی ہے ۔ اسد الدین اویسی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ سی ایم یوگی جانتے ہیں کہ مسلم فریق نے الہ آباد ہائی کورٹ میں سروے کی مخالفت کی ہے اور فیصلہ کچھ دنوں میں سنایا جائے گا، پھر بھی انہوں نے ایسا متنازعہ بیان دیا، یہ عدالتی کارروائی میں مداخلت کے مترادف ہے۔الہ آباد ہائی کورٹ مسجد کمیٹی کی ایک درخواست پر سماعت کر رہی ہے، جس میں مسجد کمپلیکس کے اندر آرکیالوجیکل سروے کے لیے ماتحت عدالت کے حکم کو چیلنج کیا گیا ہے۔ درخواست پر فیصلہ 3 اگست کو متوقع ہے۔
گیانواپی مسجد 2021میں اس وقت سرخیوں میں آئی تھی جب خواتین کے ایک گروپ نے وارانسی کے مشہور کاشی وشوناتھ مندر کے بالکل ساتھ واقع گیانواپی کمپلیکس میں ہندو دیوتائوں کی پوجا کرنے کی اجازت کے لیے وارانسی کی ایک عدالت سے رجوع کیاتھا۔اس کے بعد عدالت نے کمپلیکس کے ویڈیو سروے کا حکم دیا جس کے دوران دریافت ہونیو الی ایک چیز ئی لوگوں نے شیولنگ ہونے کا دعوی کیا تھا۔ تاہم، مسجد کی انتظامی کمیٹی نے دریافت ہونے والی چیز کو وضوخانہ کے ایک چشمے کا حصہ قراردیاتھا۔
اسد الدین اویسی کی طرف سے گیانواپی مسجد سے متعلق یوگی آدتیہ ناتھ کے بیان کی شدید مذمت
مناظر: 632 | 1 Aug 2023