اسلام آباد (نیوز ڈیسک) امریکی جریدے بلوم برگ کے ماہرین نے پاکستان میں مہنگائی کم ہونے کے اندازوں کو غلط قرار دے دیا۔ گزشتہ دنوں گورنر اسٹیٹ بینک جمیل احمد نے شرح سود 22 فیصد پر برقرار رکھنے کا اعلان کیا تھا۔ جمیل احمد کا کہنا تھا کہ مانیٹری پالیسی کمیٹی کےمطابق آنےوالےمہینوں میں منہگائی میں کمی متوقع ہے، اگلے دو ماہ مہنگائی کی شرح 20 سے 22 فیصد رہنے کی توقع ہے جبکہ اگلے سال ترقی کی شرح دو سے تین فیصد تک رہنے کی توقع ہے۔ رپورٹس کے مطابق امریکی جریدے بلوم برگ کے ماہرین کا تجزیہ ہے کہ پاکستان میں اگلے سال مہنگائی کم نہیں بلکہ اور بڑھے گی، اسٹیٹ بینک کو شرحِ سود بڑھانا ہی ہوگی۔ بلوم برگ کے ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان کے عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) سے معاہدے کے باعث بجلی ،گیس مہنگی کرنا لازم ہوگا جو مہنگائی بڑھانے کی وجہ بنیں گے ۔ ماہرین نے مزید کہا کہ پاکستان میں کھانے پینے کی اشیا تقریباً 40 فیصد کی شرح سے مہنگی ہورہی ہیں ۔ آئی ایم ایف کا اوسط مہنگائی کا اندازہ 26 جبکہ اسٹیٹ بینک کا 20 سے 22 فیصد کا ہے ۔ بلوم برگ کے ماہرین کے مطابق امپورٹ پر پابندی ہٹانے سے خوراک کی سپلائی بہتر ہوجائے گی ۔ خیال رہے کہ غیر ملکی خبر ایجنسی رائٹرز نے چند روز قبل ایک سروے کے ذریعے دعویٰ کیا تھا کہ آئی ایم ایف کے مطالبے پر پاکستان میں شرح سود ایک فیصد اضافے سے 23 فیصد تک ہو سکتی ہے۔