ممبئی (نیو زڈیسک ) انڈیا میں چلتی مسافر ٹرین میں سوار چار افراد کو اس وقت گولی مار کر موت کے گھاٹ اتار دیا جب ریلوے پولیس کے ایک کانسٹیبل نے بظاہر نفرت انگیز جرم کا ارتکاب کرتے ہوئے مسلمان مسافروں کو نشانہ بنایا۔
مشتبہ پولیس اہلکار کی شناخت چیتن سنگھ کے طور پر ہوئی ہے جس نے جے پور جانے والی ممبئی سنٹرل سپر فاسٹ ایکسپریس ٹرین میں مقامی وقت کے مطابق صبح 5.30 بجے کے قریب ریلوے پروٹیکشن فورس (آر پی ایف) کے ایک سینیئر افسر اور تین مسلمان مسافروں پر فائرنگ کی جن کی موقعے پر موت واقع ہو گئی۔
یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب ٹرین ممبئی سے 96 کلومیٹر شمال میں واقع پالگھر سٹیشن کے قریب سے گزر رہی تھی۔ چیتن سنگھ نے مبینہ طور پر پہلے آر پی ایف کے ایک اسسٹنٹ سب انسپکٹر تکرام مینا کو گولی مار دی۔ اس کے بعد اہلکار نے تین مسافروں پر گولی چلا دی جن کے مسلمان ہونے کی تصدیق کی گئی ہے۔
چیتن سنگھ نے مبینہ طور پر پہلے ٹرین کی کوچ B-5 میں مینا کو گولی ماری پھر اسی کوچ میں عبدالقادر بھائی بھانپور والا نامی مسافر پر گولی چلائی۔
چیتن سنگھ مبینہ طور پر چار کوچوں سے گزرے یہاں تک کہ وہ پینٹری کار تک پہنچے، جہاں انہوں نے صدر محمد حسین نامی ایک اور مسافر کو گولی مار دی۔
حملہ آور اہلکار نے دو دیگر کوچز کو عبور کیا یہاں تک کہ اس نے تیسرے شکار اصغر عباس شیخ کو کوچ S-6 میں تلاش کیا اور اسے قتل کر دیا۔ رپورٹوں کے مطابق چیتن سنگھ نے چاروں لوگوں کو مارنے کے لیے اپنی سروس رائفل سے 12 راؤنڈ فائر کیے۔
سوشل میڈیا پر شیئر کی گئی مبینہ ویڈیو میں مشتبہ شخص کو ایک ہاتھ میں رائفل لیے لاش کے پاس کھڑا دیکھا جا سکتا ہے۔
ویڈیو میں حملہ آور نے کہا کہ ’اگر انڈیا میں رہنا چاہتے ہیں تو وزیراعظم نریندر مودی اور یو پی کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کو ووٹ دینا ہو گا۔‘
اس قتل عام کے تھوڑی دیر بعد ایک مسافر نے الارم والی زنجیر کھینچی جس کے بعد چیتن سنگھ نے اگلے سٹیشن پر ٹرین سے چھلانگ لگا دی اور فرار ہونے کی کوشش کی۔ بعد میں انہیں ممبئی کے مضافات سے گرفتار کیا گیا۔
ویسٹرن ریلوے نے ایک بیان میں کہا: ’آج ممبئی جے پور سپر فاسٹ ایکسپریس میں ایک افسوس ناک واقعہ کی اطلاع ملی ہے۔ ابتدائی تفتیش کے مطابق حملہ آور اہلکار نے اپنے سرکاری ہتھیار سے فائرنگ کی۔ ملزم کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔‘
ریلوے حکام کا کہنا ہے کہ ابھی تک فائرنگ کی وجہ معلوم نہیں ہو سکی ہے۔
مشتبہ اہلکار اور مقتول سب انسپکٹر اس چار رکنی گروپ کا حصہ تھے جو گجرات کے سورت سٹیشن سے ایسکارٹ ڈیوٹی کے لیے ٹرین میں سوار ہوئے تھے۔
آر پی ایف ویسٹرن ریلوے کے انسپکٹر جنرل پروین سنہا نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ مشتبہ شخص ’جنونی‘ تھا۔
سنہا نے کہا: ’ان کے پاس ایک چھوٹا فیوز تھا، وہ کافی غصے والا شخص تھا۔ واقعے کے وقت کوئی جھگڑا نہیں ہوا۔ انہوں نے اپنا صبر کھو دیا اور اپنے سینیئر کو گولی مار دی، پھر جس کو دیکھا اس پر گولی چلا دی۔‘
مشتبہ اہلکار کو مہاراشٹر کے بوریولی ریلوے پولیس سٹیشن لے جایا گیا جہاں ان کے خلاف قتل کا مقدمہ درج کیا گیا ہے۔
دریں اثنا اصغر عباس شیخ کے غمزدہ خاندان کے افراد نے ان کی لاش کو قبول کرنے سے انکار کر دیا جب کہ ممبئی کے ایک شہری نے ہسپتال کے باہر احتجاج کیا۔
مقتول کے رشتہ دار محمد امان اللہ شیخ نے کہا کہ وہ اس وقت تک لاش کو قبول نہیں کریں گے جب تک ریلوے معاوضے کا اعلان اور ان کی لاش کو راجستھان کے شہر جے پور لے جانے کا انتظام نہیں کرتا۔
انہوں نے ٹیلی گراف اخبار کو بتایا: ’ان (اصغر) کے 12 سال سے کم عمر کے پانچ بچے ہیں لیکن نہ تو ریلوے نے ان کے لیے کسی دیگر حکومتی ادارے نے معاوضے کا اعلان کیا ہے اور نہ ہی خاندان کے کسی فرد کو نوکری دینے کی یقین دہانی کرائی ہے۔ انہوں نے اس کی لاش کو جے پور لے جانے کے لیے بھی کوئی انتظامات نہیں کیے ہیں۔‘
انڈیا کی اپوزیشن پارٹی کے رہنماؤں نے تشدد کی مذمت کرتے ہوئے اسے ’بےدردی سے کیا گیا قتل‘ قرار دیا جو کہ ’ہائپر چارجڈ اور انتہائی پولرائزڈ‘ نیوز میڈیا اور سوشل میڈیا کے ماحول کا نتیجہ تھا۔
انڈین نیشنل کانگریس کے رکن جے رام رمیش نے ٹویٹ کیا: ’نفرت کا جن اب بوتل سے باہر ہے اور اسے واپس لانے کے لیے اجتماعی کوششیں کرنا ہوں گی۔‘