ہفتہ‬‮   7   ستمبر‬‮   2024
 
 

مودی کا طرہ امتیاز

       
مناظر: 475 | 13 Jun 2024  

سیف اللہ خالد۔۔۔۔۔

المیہ یہ ہے کہ پاکستان کا میڈیا بری طرح سے سیاسی ’’ کھوبے ‘‘میں پھساہوا ہے۔ انتشاری ٹولے کی حکومت کے دوران مخصوص مقاصد کے تحت میڈیا سے حقیقی صحافیوں کا صفایا کرکےجس طرح کی مخلوق کو مسلط کیا گیا،اس سے صرف پروفیشنل ازم کاہی جنازہ نکلا بلکہ خبر اور آگاہی بھی ختم ہو کر رہ گئی ہے۔ پرانے کاریگروں نے اس خلا سےفائدہ اٹھاتے ہوئے اپنے غیر ملکی آقائوں کی دلالی کو فروغ دیا اور باقی ڈیڑھ بالشتیے جتھوں کی منشی گیری اور اباحیت سے آگے کا سوچنے کی صلاحیت سے ہی عاری ہیں۔ اندرون ملک ان کے نزدیک خبر صرف وہ ہے جو لفافہ بند ہو، اور انٹر نیشنل شعور پڑوسی ملک کی اداکارائوں کی نشست وبرخاست اور افیئرز کے حساب سے آگے ہانپ جاتا ہے۔ مودی کے تیسری بار وزارت عؓظمیٰ ہتھیانے کے ساتھ ہی مقبوضہ کشمیر میں فالس فلیگ آپریشن اوراس کے بعد پاکستان پر حملے کا ماحول بنایا جا رہا ہے ،مودی کے راتب پرپلتا بھارتی گودی میڈیا زنجیر سے بندھے کتے کی طرح پاکستان کو بھونک بھونک کر ہلکان ہوا جا رہا ہے ، اور حد یہ ہے کہ ہمارے ہاں کسی جگہ اس صورتحال کے ایک فیصد کا بھی ادراک موجود نہیں ہے، البتہ اطمینان کی بات یہ ہے کہ جنہیں بیدار ہونا چاہئے تھاوہ پوری طرح سے مستعد ہیں ، دشمن کی ایک ایک حرکت پر نظر ہے اور پہلے سے بڑا’’سرپرائز‘‘ دینے کی تیاریاں بھی مکمل ہیں۔ دوسری جانب بھارت میں بے چینی ، معاشرےمیں بڑھتی ہوئی تقسیم اور جغرائیے پر گہری ہوتی ہوئی لکیریں ، مودی کے دم سے نتیجہ خیز ہوتی دکھائی دے رہی ہیں۔سینکڑوں راجواڑوں پر مشتمل ایک غیر حقیقی ملک بھارت کےحصے بخرے ہونے کے عمل کو مودی نے جو مہمیز دی ہے، پاکستان چاہتا بھی تو اس کے پاس اتنے فنڈز ہی نہیں تھے کہ بھارت میں فالٹ لائنز کو اس حد تک استعمال کر سکے۔ یہ مودی کا طرہ امتیاز ہے، اس سے یہ اعزاز کوئی نہیں چھین سکتا کہ اس نے بھارت کو جس تیزی کے ساتھ تقسیم درتقسیم کے راستے پر ڈالا ہے ، کوئی دوسرے کے لئے ایسا کرنا ممکن ہی نہ تھا ، باہر سے تو اور بھی زیادہ مشکل ہوتا ۔اس الیکشن میں خطرہ تھا ، مودی اگر الیکشن ہارجاتا ،کانگریس یا کوئی بھی دوسری جماعت حکومت بنانے میں کامیاب ہوجاتی تو مودی کی ساری محنت پر پانی پھر جاتا ، لیکن مودی کو تیسری بار اقتدار ملنے سے یہ خطرہ ٹل گیا ہے ،بلکہ امید کی لو تیز ہوگئی ہے، زخمی سانپ کی طرح بل کھاتا، زہر گھولتا ہوا مودی بھارت کے وجود کو اتنے زخم لگادے گا کہ وہ خطے کے امن کے لئے خطرہ نہ بن سکے ۔ مودی کی انہی’’ خدمات‘‘ کے نتیجے میںبھارت بھر میںعلیحدگی کی آوازیں اٹھنا شروع ہو چکی ہیں ۔ کانگریس لیڈر ڈی کے سریش کا یہ کہنا بہت اہم ہے کہ ’’جنوبی ریاستوں سے وصول کیے جانے والے ٹیکس بھارت کی شمالی ریاستوں کو دیئے جا رہے ہیں، مرکزی حکومت جنوبی ریاستوں کو فنڈز جاری نہیں کر رہی۔ یہی صورتحال رہی تو بھارت کی جنوبی ریاستیں جلد ہی علیحدہ وطن کے مطالبے کی تحریک شروع کریں گی۔‘‘ یاد رکھنے کی بات یہ ہے کہ یہ چتاونی کانگریس دے رہی ہے ، کوئی اور نہیں ۔
کشمیر کبھی بھارت کا تھا نہ ہے نہ ہو سکتا ہے ، لیکن خالصتان کی تحریک جتنی تیزی سے آگے بڑھ رہی ہے ، لگتا ہے وہ کشمیریوں سے بھی پہلے اپنا مقصد حاصل کرلیں گے ، اور کشمیریوں کے معاون ثابت ہوںگے ۔یقین نہ آئے تو مغربی ممالک میں خالصتان کے لئے کونےو الے ریفرنڈم دیکھ لیں ، کس طرح سے سکھ جوک درجوک حصہ لیتے ہیں ۔ مودی حکومت نے اپنی روش برقرار رکھتے ہوئے سکھوں کی طرح دیگر ریاستوں کو بھی نظرانداز کرنا شروع کر دیا ہے، حال ہی میں بھارتی حکومت نے اپریل کے عام انتخابات سے پہلے سال 2024ء اور 2025ء کیلئے ملک کا عبوری بجٹ پیش کیا جس میں جنوبی ریاستوں کو مطلوبہ فنڈز فراہم نہیں کیے گئے جس پر ان ریاستوں میں ناانصافی پر مودی حکومت کیخلاف احتجاج کیا جا رہا ہے۔
خالصتان کی تحریک کو مہمیز دینے میں مودی کا کردار تسلیم نہ کرنا زیادتی ہوگی ، لیکن اس تحریک کی جڑیں مضبوط کرنے کا کام کانگریس نے سر انجام دیا ہے ، کسی بھی قوم کی تاریخ کی عمارت بے گناہوں کے کون سے مستحکم ہوتی ہے اور سکھوں کو یہ بنیاد فراہم کرنے والی کانگریس ہے ۔ جس نے یکم جون سے دس جون 1984 تک کامل دس دن سکھوں کا قتل عام کرکے ثابت کردیا کہ ہندوتوا کے پجاری کسی کے دست نہیں ۔ ان دس دنوں میں بھارتی فوج نے امرتسر میں5ہزار نہتے سکھوں کو گولڈن ٹیمپل ( سکھوں کی عبادت گاہ ) میں قتل کیا ، جبکہ جن پر عسکریت پسندی کا الزام تھا ، ان کی تعداد صرف 492 تھی ۔آپریشن بلیو سٹار نامی یہ قتل عام منظم نسل کشی تھی، جس میں بھارتی فوج کے10ہزار دہشت گردوں نے حصہ لیا ، بھاری توپخانے اور ٹینکوں سے گولڈن ٹیمپل پر حملہ کیا گیا ۔ سنت جرنیل سنگھ بھنڈراوالہ سمیت 5ہزار سکھوں کا قتل عام کیا گیا ۔سکھوں کی ان ہلاکتوں کے بعد پورے مشرقی پنجاب میں ہر طرف سوگ تھا، غم وغصہ تھا ۔یہی غصہ گولڈن ٹیمپل پرحملے کے چھ ماہ بعد اس وقت کی وزیرِ اعظم اندرا گاندھی پر نکلا جنہیں ان کے اپنے دوسکھ محافظوں نے گولیاں مار کر ہلاک کردیا۔ انہیں میں ایک بینت سنگھ کا بیٹا سربجیت سنگھ اس بار ایم ایل اے بن گیا ہے ۔تاریخ کے سینے میں یہ راز بھی محفوظ ہے کہ اندرا گاندھی کی ہلاکت کے بعد پورے بھارت خصوصا دلی میںپھر سکھوں کا قتل عام کیا گیا ، جس میں تین ہزار سے زائدسکھ ہلاک کر دیے گئے،سینکڑوں زندہ جلا دئیے گئے اور انکی جائیدادوں پر قبضہ کر لیا گیا۔ایک خالصے دوست کے الفاظ اس صورتحال کی سنگینی کو واضح کرنے کو کافی ہیں کہ’’ پنجاب میں ہر اس نوجوان کو قتل کردیا گیا ، جو پگڑی باندھتا تھا ، نتیجہ یہ کہ لڑکیاں بیاہنے کے لئے لڑکے نہیں ملتے تھے ۔‘‘اسی قتل عام کا نتیجہ تھا کہ سکھوں نے احتجاجاًسرکاری نوکریوں سے استعفے دئے ، بھارتی حکومت سے ملنے والے اعزازات واپس کر دیے۔ 90 فیصد سکھوں نے دنیا کے مختلف ممالک کا رخ کیا، بعد ازاں انھوں نے اپنے گھرانے کے دوسرے لوگوں کو بھی بلا یا اور یوں برطانیہ، آسٹریلیا اور کینیڈا میں سکھ ڈائس پورا مستحکم ہوا ، جو اب بھارت کے لئے وبال جان بنا ہوا ہے ۔
مزے کی بات یہ ہے کہ کانگریس کے لگائے پودے کو تمام تر اختلافات ے باوجود مودی نے پانی دینے کا عمل جاری رکھا ہوا ہے ۔کانگریس نے بھارت میں قتل عام کرکے سکھوں کو سمجھایا کہ ان کا بھارت میں ، اور بھارت کے ساتھ رہنا ممکن نہیں ، اور مودی نے انہیں کینیڈا ، امریکہ اور دیگر ممالک میں بھارتی ایجنسی را کے ذریعہ سے ہدف بنا کر انہیں خالصتان کی تحریک کو جلد انجام تک پہنچانے پر مجبور کردیا ہے ۔ یقین سے کہا جا سکتا ہے کہ مودی کا یہ تیسرا عرصہ اقتدار نہ صرف سکھوں کو آزادی کی منزل کے حصول میں معاون ثابت ہوگا ، بلکہ کشمیر کی طرح بھارت کے مسلمانوں اور جنوب کی ریاستوں کو بھی جلد ازجلد بھارت کی غلامی کا جوا اپنی گردنوں سے اتار پھیکنے کا فیصلہ کرنے پر ضرور مجبور کردے گا ۔

مقبوضہ کشمیر میں بھارت کی انسانیت دشمنی کی تفصیل
From Jan 1989 till 29 Feb 2024
Total Killings 96,290
Custodial killings 7,327
Civilian arrested 169,429
Structures Arsoned/Destroyed 110,510
Women Widowed 22,973
Children Orphaned 1,07,955
Women gang-raped / Molested 11,263

Feb 2024
Total Killings 0
Custodial killings 0
Civilian arrested 317
Structures Arsoned/Destroyed 0
Women Widowed 0
Children Orphaned 0
Women gang-raped / Molested 0